Monday, September 26, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 4

 حیدر کے اوپر سے اٹھ کر میں مدھوش سی اسکے بستر پر گر گئی اور حیدر کیطرف دیکھنے لگی وہ اپنے چہرے کو صاف کر رھا تھا جو کہ میری پھدی کے پانی سے تقریبا بھرا ھوا تھا 

حیدر سے میں نے کہا بیٹا تم نے مجھے سکون دیا اب ماں تیرا بہت خیال رکھے گی 

حیدر بولا امی آپ تو پوری استاد نکلی 

میں نے کہا ابھی تو تم دیکھتے جاؤ آگے آگے کیا ھوتا ھے 

حیدر بولا امی کیا آپ مجھے کرنے بھی دیں گی 

میں نے کہا اتنی جلدی بھی کیا ھے  صبر رکھو صبر کا پھل میٹھا ھوتا ھے اور وہ مسکرانے لگا میں اسکے بستر سے اٹھی اور کپڑے پہن کر باہر نکل آئی اور سب سے پہلے اپنے سسر کے کمرے کی کنڈی کھولی اور اپنے کمرے میں آگئی آج مجھے بہت ہلکا ہلکا محسوس ھو رھا تھا میں نے سوچ لیا تھا کہ حیدر کو کبھی چودنے نہیں دوں گی بس یہ حد ٹھیک ھے اس سے آگے کچھ نہیں ھونے دوں گی میرے لیئے اتنا ہی کافی ھے کہ مجھے اک مرد ذات کو چھونے کی کمی پوری ھو گئی 

آج جو کچھ ھوا یہ سب یاد کر کے مجھ پر پھر سے شہوت سوار ھونے لگی اور میرا ایک ہاتھ خودبخود میری پھدی کی طرف چلا گیا اور میں نے شلوار نیچے کر کے اپنی پھدی کو مسلنا شروع کر دیا 

میری پھدی اس وقت بھی پانی چھوڑ رھی تھی اور میں مزے سے پھدی کو مسل رھی تھی پھر میں نے اپنی ایک انگلی پھدی میں ڈال دی اور پھدی کے اندر انگلی کرنےلگا گئی میرے دماغ میں ایک بات آئی اور میں نے پھدی میں سے انگلی نکال کے منہ میں ڈال لی اور اپنی پھدی کا پانی جو انگلی پہ لگ گیا تھا اسکو چاٹنے اور چوسنے لگ گئی 

میرا دل کر رھا تھا کہ حیدر بھی ھو ابھی یہاں اور میری پھدی میں اپنا لن گھسا دے اور جتنا زور وہ لگا سکتا اتنی ھی زور سے میری پھدی میں اپنا لن مارے 

اسی کشمکش میں میری نظر ٹی وی ریمورٹ کی طرف گئی میں نے ہاتھ بڑھا کے اسکو اٹھا لیا ۔ اس وقت وہ ریموٹ مجھے ایک لن جیسا لگا میں نے اس کو اپنی پھدی کے منہ پہ فٹ کر کے اندر گھسا دیا اور سرور کی ایک نئی منزل کی طرف چلی گئی 

اب میں یہ سوچ رھی تھی کہ یہ ریموٹ نہیں بلکہ حیدر کا لن ھے اور اسکو اپنی پھدی میں اندر باہر کرنے لگ گئی وہ جب میری پھدی میں سارا جاتا تو میری منہ سے ایک دبی سی سسکاری نکلتی ۔ مذید مزے کےلئے میں نے اپنی قمیص اوپر کر دی اور اپنا ایک مما باہر نکال کے اسکو دوسرے ہاتھ سے مسلنے لگا گئی دوسرے ہاتھ سے ریموٹ سے پھدی کو چود رھی تھی ریموٹ ذرا موٹا تھا تکلیف بھی کر رھا تھا لیکن مزہ تکلیف سے بھی دگنا تھا 

یہ زندگی میں پہلی بار تھا جب میں نے لن کے علاؤہ کوئی چیز پھدی میں کی تھی ۔ لگ بگ کوئی 5 منٹ ایسا کرنے سے میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا جس سے میرے بیڈ کی شیٹ گیلی ھونے لگ گئی اور میں سکون کو پہچنے لگ گئی ۔ جب میں تسلی سے فارغ ھو گئی اور میری سانسیں بحال ھوئی تو آٹھ کے باتھ روم میں گئی ، نہا دھو کے پھر کمرے میں آئی اور بیڈ شیٹ بدل کر ایسے ھی لیٹ گئی اور حیدر اور اسکے لن کے بارے میں سوچنے لگ گئی  

شام تک میں ایسی ھی باتیں سوچتی رھی اور اس سوچ نے مجھ پر شہوت جگا دی میں پھر سے حیدر کے لن کو یاد کر کر کے اسکو چھونا چاہ رھی تھی 

شام ڈھل جانے کے بعد اندھیرا چھا گیا میں کمرے سے باہر نکلی تو حیدر گھر کے صحن میں بیٹھا تھا اور اپنے دادا سے باتیں کر رھا تھا جیسے ھی میری نظریں اس سے ملی میں نے اسکو اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کر کے چھت پہ چلی گئی 

کچھ دیر بعد حیدر میرے پیچھے چھت پر آ گیا اور میں نے اسکو بانہوں میں کس لیا اور اسکے ہونٹوں کو چوسنے لگ گئی مجھے یہ سب کر کے بہت اچھا لگا تھا تھا میں کبھی اسکا اوپر والا ہونٹ چوستی اور کبھی نیچے والا 

پھر میں نے اسکو کہا کہ اپنی زبان باہر نکالو اسنے ایسا ھی کیا اور میں اسکی زبان چوسنے لگ گئی اب میں نے بھی اپنی زبان اسکے منہ میں ڈال دی اور وہ اسکو چوسنے لگ گیا اسنے میرا ایک مما اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور میری زبان کو چاٹنے لگ گیا میں نے بھی ہاتھ نیچے کر کے اسکےلن کو پکڑ لیا اسکا لن ڈنڈے کی طرح سخت ھو چکا تھا اور میں ہاتھ سے اسکے لن سے کھیلتے ھوئے اسکے ٹٹے ٹٹولنے لگ گئی 

اس دوران ھم دونوں ایک دوسرے کی زبان سے کھیل رھے تھے پھر میں زمین پہ بیٹھ گئی اور حیدر سے کہا لن باہر نکالو اسنے ایسا ھی کیا اور لن کو باہر نکال کے میں منہ کے سامنے کر دیا وہ سمجھ گیا تھا کہ اب میں اسکے لن کو چوسنے والی ھوں 

میں نے اسکے لن کے ٹوپے کو چوما اور چومتی چومتی نیچے ٹٹوں تک گئی اور ایسے میں نے اسکے سارے لن کو چوسنا شروع کر دیا حیدر بولا امی آپ کو اتنا اچھا لگتا ھے یہ ۔ میں نے کہا جی میرے بچے تیری ماں کتنے سالوں سے تڑپ رھی اب جا کے ملا ھے یہ لن اور اتنا کہنے کے بعد میں نے اسکے لن کے ٹوپے کو منہ میں لے لیا اور چوسنے لگ گئی 

اسکے ٹوپے کا ذائقہ اتنا شاندار تھا کہ میں نے زبان اس پہ رکھ کے روز سے چوسنے لگ گئی حیدر کے منہ سے کراہنے کی آواز آئی اور اس نے کہا آرام سے امی درد کر رھا لیکن میں نے ٹوپے کو منہ سے نکالا نہیں اور ایک دم سے سارا لن منہ کے اندر ڈال لیا میرا نیچے والا ہونٹ اسکے ٹٹوں سے جا کے لگا میں نے پھر سارا لن منہ سے باہر نکالا اور ایک بار پھر ٹوپے پہ ہونٹ رکھ کر سارا لن ایک دم سے منہ میں لے لیا ۔ اب میری اسپیڈ بڑھنے لگ گئی تھی اور میں خود اپنا منہ اسکے لن سے چود رھی تھی حیدر مزے سے کراہیں بھر رھا تھا اور میں اسکے لن کو جیسے کھا رھی تھی۔  

میں جیسے ھی رکی سانس لینے کو توحیدر کو ناجانے کیا سوجی اور لن سے میرے منہ کو زور دار طریقے سے چودنے لگ گیا میں اسکو روکتی ھی رہ گئی لیکن وہ کہاں رکنے والا  تھا ۔ وہ جم کے میرا منہ چود رھا تھا مجھے اس گندے کھیل میں مزہ آرھا تھا ۔ ھم دونوں ماں بیٹا ساری دنیا سے بے خبر تھے میں نے اسکی ہیپس کو پکڑا ھوا تھا اور اسنے میرے سر کو اور وہ میرا منہ چود رھا تھا پھر مجھے اک دم محسوس ھوا کہ اب وہ فارغ ھونے والا ھے تو میں نے منہ بند کر لیا وہ اپنے لن کی منی میرے منہ میں گرانے لگ گیا جس کا ایک قطرہ بھی میں نے باہر نہیں آنے دیا اور ساری پی گئی ۔

حیدر نے لن باہر نکالا اور کپڑے سیٹ کرکے نیچے اتر گیا اور میں بھی کچھ دیر بعد نیچے چلی گئی 

جاری ھے 


 

 







 


Wednesday, September 21, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 3

 حیدر کے کمرے سے باہر آ کر میں اپنے سسر کے کمرے کی طرف گئی اور یہ تسلی کی کہ وہ سو رھے ھیں اور ان کے کمرے میں جھانکا تو دیکھا وہ سو رھے ھیں میں نے دھیرے سے انکا دروازہ بند کر کے باہر سے کنڈی لگا دی کیونکہ مجھے اندازہ تھا کہ وہ اب شام سے پہلے نہیں جاگے گے اور کنڈی لگانے کا مقصد اگر جاگ بھی گئے تو مسلئہ نہیں بنے گا کوئی اب میں واپس سیدھا حیدر کے روم کی طرف گئی اور دروازہ بند کر کے اندر چلی گئی حیدر اتنے میں دربارہ لیٹ چکا تھا میں نے اسکی طرف دیکھا تو مجھے وہ بہت معصوم لگا میں نے کہا حیدر میرے بچے مجھ سے وعدہ کرو تم یہ بات راز رکھو گے اور کبھی کسی سے ذکر نہیں کرو گے کہنے لگا امی آپ یقین کریں میں ایسا کبھی نہیں کرتا مجھے آپکی قسم 

میں نے کہا جیسے میں نے تمہاری مدد کی تمہیں بھی میری مدد کرنی ھو گی میری پیاس بجھانی ھو گی  

اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنے ممے پہ رکھ دیا وہ میرا مما پکڑ کر بہت خوش لگ رھا تھا میں نے پیار سے اسکے سر پر ہاتھ پھیرا اور بولی دودھ پیئے گا میرا بچہ ۔ اس نے سر ہاں میں ہلایا میں نے قمیص کو اوپر کر کے ممے باہر نکال لیئے حیدر کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا کہتا امی آپ بہت کمال کی عورت ھیں آپکے دودھ بہت پیارے ھیں 

 میں نے اسکا سر پکڑ کر اپنے مموں میں چھپا لیا اور کہنے لگی حیدر میرے بچے ماں کو پیار کرو مجھے ضرورت ھے ۔ وہ مموں کو چومنے لگ گیا کبھی ایک کو پکڑتا مسلتا تو کبھی دوسرے ممے کو میں نے آنکھیں بند کرلی اچانک اس نے میرے ممے کا نپل منہ میں ڈال لیا اور مما چوسنے لگ گیا اور میری پھدی پھڑپھڑانے لگی اور میں نے کہا آہ میرے سوہنا چوس لے ماں کو ۔ مجھے اسکا ایسے ممے چوسنا بہت اچھا لگ رھا تھا اور میرا دل کر رھا تھا کہ اسکا لن سارا پھدی میں ڈال کر اوپر بیٹھ جاؤں اور وہ میرے ممے چوستا رھے لیکن میں ابھی اس سے چودانا نہیں چاہتی تھی میں ابھی کچھ حیا قائم رکھنا چاہتی تھی ۔ 

حیدر چھوٹے بچوں کی طرح میرے مموں سے کھیل رھا تھا اور تھوڑا کنفیوز بھی تھا میرے ممے بڑے ھونے کی وجہ سے اسکی پکڑ میں نہیں آ رھے تھے 

دوسری طرف میری پھدی میں اک طوفان مچا ھوا تھا اور میں نے حیدر کا ہاتھ پکڑ کر شلوار کے اوپر سے اپنی پھدی پہ رکھ دیا اور کہا بیٹا اسکو بھی مسلو ساتھ ۔

حیدر کا اب ایک ہاتھ میری پھدی سے کھیل رھا تھا اور ایک ہاتھ میں میرا ایک مما اور دوسرا مما اسکے منہ میں تھا اور میں مزے کی دنیا میں تھی مجھ پر شہوت سوار ہو گئی تھی ۔

میں آہستہ سے آواز کر رھی تھی مزے سے کراہ رھی تھی ۔ مجھ پر اک جنون سوار تھا میں نے جلدی سے اپنی شلوار اتار دی اب میری پھدی حیدر کر سامنے تھی اور مجھے سکون چائیے تھا میں لن پھدی میں لینا چاہتی تھی لیکن میرا دل نہیں مان رھا تھا کیونکہ میں نے کبھی اپنے شوہر کے سوا کسی دوسرے کا لن اس پھدی میں نہیں جانے دیا تھا ۔

پھر میرے دماغ میں اک آئیڈیا آیا اور میں نے حیدر کو کہا لیٹ جاؤ سیدھے ھو کر وہ بنا کچھ کہے لیٹ گیا اور میں پھدی لے کر اسکے منہ کے پاس گئی اور کہا زبان باہر نکالنا جب میں پھدی تمہارے منہ پہ رکھوں وہ بولا امی مجھے یہ سب نہیں آتا میں نے کہا میں ھوں نا تمہیں سیکھا دوں گی اور اس سے پہلے کہ حیدر کچھ بولتا میں نے پھدی اسکے ہونٹوں سے لگا دی ایسا کرنا تھا کہ میرے اندر کرنٹ جیسی اک لہر اٹھی اور میں بے اختیار پھدی کا دباؤ اسکے منہ پہ بڑھاتی گئی حیدر نے نیچے سے نکلنا چاہ لیکن اب میں نے اسکو دبوچ لیا تھا اور پھدی کو اسکے ہونٹوں سے رگڑنے لگی تھی ۔

حیدر بے بسی سے نیچے مچل رھا تھا اور میں اپنی پھدی اسکے منہ میں ڈالے ہل رھی تھی اسکوقت مجھے کوئی احساس نہیں تھا کہ میں یہ سب کیا کر رھی بس مجھے ابھی اپنی پھدی کو سکون دلانا تھا اب حیدر کی زبان پھدی کے اندر تھی اور میں اسکی زبان سے چد رھی تھی اور حیدر کو اب شائد مزہ آ رھا تھا اسے ماں کی پھدی کھانے میں مزہ آرھا تھا میں نے اب باقاعدہ اسکے منہ پہ اچھلنا شروع کر دیا تھا جیسے ھی مجھے لگا کہ اب میری پھدی جھڑنے لگی میں نے حیدر کے منہ کو دبوچ لیا میری پھدی کا پانی حیدر کے منہ میں بھر گیا اور کچھ منہ سے باہر نکل آیا ۔ 

جاری ھے 

Sunday, September 18, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 2

 میں نے کہا بیٹا یہ بھی بہت ہےکہ تم میرے سامنے اپنا لن نکال کر کھڑے ہو اگر کسی نے دیکھ لیا تو قیامت آجائے گی کہنے لگا امی مجھے درد ھے اور آپ کو کچھ پروا بھی نہیں میری اگر میں آپکا سگا ھوتا تو آپ کیا میری مدد نہ کرتی میں نے کہا ایسا کچھ نہیں تم ھی میرے بیٹے ھو 

اچھا رکو میں کچھ مدد کرتی  میں  جلدی سے اپنے کمرے میں گئی اور وہاں سے تیل کی شیشی لے آئی اور انگلی پہ تیل لگا کر اسکے لن کے ٹوپے پہ ملنے لگی میرا دل تو چاہا رھا تھا کہ میں اسکے لن کو پیار کروں منہ میں ڈالوں چوسوں لیکن میں اسکو یہ احساس نہیں دلانا چاہ رھی تھی کہ میں یہ سب کرنا چاہتی ھوں اسکے ساتھ ۔

سالوں بعد کسی لن کو اپنے سامنے دیکھ کر میری پھدی مجھے پکار پکار کر کہہ رھی تھی کہ شہناز یہ ھی موقع ھے لن کے ٹوپے پہ اب میں نے اپنی ہتھیلی سے مالش شروع کردی تھی اور میرا یہ حال تھا کہ میری دل کی دھڑکنیں تھم نہیں رھی تھی اور میری پھدی نے میری ساری شلوار گیلی کردی تھی 

میں نے اب حیدر سے پوچھا بیٹا درد کچھ کم ھوا تو وہ کہنے لگا جی امی اب کچھ بہتر ھے میں نے اچانک سے اپنا ہاتھ لن سے اٹھا لیا اور کہا کہ چلو ٹھیک ھو جائے گا تم پریشان نہ ھونا اور یہ بات کبھی کسی کو نہیں بتانا اب میں گھر کے کام کرلوں اور جانے کے لئے واپس مڑی لیکن میرا دل نہیں مان رھا تھا کہ ایسے ادھورہ واپس چلی جاؤں حیدر نے کہا امی بات سنیں پلیز تھوڑا سا اور مالش کر دیں میں نےکہا نہیں اتنا بہت ھے اور یہ بھی بہت ھو گیا ھے وہ کہنے لگا امی ایک بار ادھر اسکو کو دیکھ تو لیں یہ سوج رھا ھے میں نے جو دیکھا تو اسکا لن اب جھٹکے مار رھا تھا ہلکے ہلکے جو بہت زیادہ شہوت جگا رھا تھا میری اندر کہنے لگا امی آپ سمجھ دار ھو جو شروع کیا ھے اب ختم بھی کرو اسکو پلیز امی اب سمجھ رھی نا میں کیا کہہ رھا 

میں نے کہا حیدر جو تم کہہ رھے وہ نہیں ھو سکتا تم میرے بیٹے ھو کہنے لگا امی اسی وجہ سے آپ کو بتایا آپ میری دوست بھی تو ھیں اگر آپ کو نہیں بتاؤں گا تو کس کو بتاؤں گا پلیز تھوڑا سا اور کر دیں میں نے کہا چلو میں دیکھتی ھوں کیا کرنا مجھے ابھی تھوڑا گھر کا کام ختم کر لینے دو یہ کہہ کر میں کمرے سے باہر نکل آئی اور سیدھا اپنے کمرے میں چلی گئی اور دروازہ لاک کر  کے اپنی گیلی شلوار اتار دی جو پھدی کے پانی سے بہت زیادہ گیلی ھو گئی تھی میں نے پھدی پہ ہاتھ رکھا اور مسلنے لگی حیدر کے لن کا سوچ کر ھی مجھے مزہ سا آنے لگا اور میں پھدی کے اندر انگلی ڈال کے اندر باہر کرنے لگ گئی اور ایک منٹ سے بھی کم وقت میں ڈسچارج ھونے لگی  

شلوار بدل کر گھر کر کام کرنے لگی لیکن میرا دل نہیں لگ رھا تھا میرے دماغ میں بس حیدر کا لن تھا اور دوسری طرف یہ سوچ بھی کہ میں اسکی ماں ھوں مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے اگر کسی کو پتہ لگ گیا تو ساری عزت ختم ھو جانی لیکن دوسری طرف ایک عورت مجھے کہہ رھی شہناز باہر کسی کے ساتھ کرنے سے اچھا گھر میں کر لو بدنامی کا ڈر نہیں رھے گا اور عزت بھی نہیں خراب ھونی حیدر کا لن ھی اب تیری منزل ھے 

اسی کشمکش میں دوپہر کے 12 ھو گئے سب مرد اپنے کام دھندوں پہ چلے گئے اور میری ساس اور نند اپنی خالہ کے گھر چلی گئی اور میرے سسر سو رھے تھے کیونکہ وہ رات کی ڈیوٹی کرتے ھیں اور حیدر ابھی تک کمرے سے باہر آیا ھی نہیں تھا 

میں چلتی ھوئی اسکے کمرے تک گئی اور باہر سے ھی آواز دی لیکن کوئی جواب نہیں آیا میں دروازہ کھول کے اندر چلی گئی تو دیکھا کہ حیدر سو رھا ھے میں نے پھر ہلکے سے آواز دی لیکن وہ کچھ نہ بولا میرے دھیرے سے چلتی ھوئی اسکے پاس گئی اور کے اوپر سے کمبل تھوڑا سا کھینچا تو دیکھا کہ وہ ننگا ھی سو رھا ھے اور اسکا لن نیم جاگی حالت میں ھے میں نے جلدی سے اسکے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور سہلانے لگی اب اسکا لن فل کھڑا ھو کے بانگیں دینے لگا تھا پھر کسی بھی ڈر سے دور ھو کے میں نے بے اختیار ھو کے اسکے لن کو چومنا شروع کر دیا اوپر ٹوپے سے چومتی اسکے ٹٹوں تک جاتی اور پھر چومتی ھوئی نیچے سے اوپر جاتی ۔ اب میں نے اسکا لن اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا اتنے میں مجھے آواز آئی امی کیا کر رھی آپ یہ میں نے لن منہ سے نکال کر کہا اپنے بیٹے کی مدد اور ساتھ ھی لن چوسنے لگی حیدر اب مزے سے آنکھیں بند کر کے مجھ سے لن چوسا رھا تھا میں نے ایک بار پھر لن منہ سے باہر نکالا اور حیدر کو کہا کہ اگر تم نے یہ بات کسی کو بتائی تو میں تمہاری جان  لے لوں گی وہ کہنے لگا امی آپ فکر نہ کریں آپکی عزت میری ھی عزت ھے 

میں پھر سے اسکے لن کو چوسنے لگ گئی اور ایک ہاتھ سے اپنی پھدی کو مسلنے لگی پھر حیدر نے کہا امی گھٹنوں کے بل بیٹھ کے چوسیں لن میرا اور ساتھ ھی وہ کھڑا ھو گیا اور میں گھٹنوں کے بل ھو گی اس طرح اسکا لن مجھے زیادہ ٹائٹ لگا اور پیارا بھی میں نے لن کے ٹوپے کو چوم کر پھر چوسنا شروع کر دیا پھر اچانک حیدر نے میرا سر پکڑ کر اپنا سارا لن میرے منہ میں ڈال حلق تک ڈال دیا اور آہستہ آہستہ میرا منہ چودنے لگ گیا میں اسکو روکنا چاہ کہ وہ ایسا نہ کرے کیونکہ مجھے یہ سب عجیب لگ رھا تھا اور لن حلق میں لگنے کی وجہ سے درد بھی ھو رھی تھی اب حیدر کی اسپیڈ بھی بڑھ گئی تھی اور وہ باقاعدہ میرا منہ چودنے لگ گیا تھا میرے حلق سے تھوک نکل کر منہ سے باہر آ رھا تھا جسکی وجہ سے میری قمیص کافی حد تک گیلی ھو چکی تھی اب حیدر میرا منہ چود رھا تھا اور میں اسکو برداشت کر رھی تھی لیکن میں خود بھی مزے کی اک دنیا میں تھی کچھ اور زوردار جھٹکے مارنے کے بعد حیدر میرے منہ کے اندر ھی ڈسچارج ھونے لگ گیا اور اسکی ساری منی میرے منہ کے اندر گرنا شروع ھو گئی حیدر نے لن باہر نکالا تو میری سانس میں سانس آئی میں نے جلدی سے اپنا منہ اور چہرہ صاف کیا اور اک بامعنی سی مسکراہٹ دے کر حیدر کے کمرے سے باہر نکل آئی ۔ 

جاری ھے     







Monday, September 5, 2022

ماں ھوں شرم کرو

 معزز قارئین  میرا نام شہناز عمر 40+ سال ھے میں ایک بیوہ عورت ھوں میرا ایک بیٹا ھے جسکا نام حیدر ھے جسکی عمر 19 سال ھے۔ ھم کرائے کے گھر میں رھتے ھیں ۔ گھر میں میری ساس اور سسر کے علاؤہ میری نند اور میرے سسر کے بھائی اور انکی فیملی رھتی ھے جن کے تین بچے ھیں اب  کہانی کی طرف آتے ھیں 

میرا بچپن بہت مفلسی میں گزرا غریب گھرانے میں پیدا ھوئی لیکن شادی کے بعد میری زندگی میں خوشحالی آئی اور مجھے ایک پیار کرنے والا شوہر ملا جو میرا خیال رکھتا تھا مجھ سے پہلے میرے شوہر کا ایک بیٹا تھا جسکی ماں مر چکی تھی جب میری شادی ھوئی تو وہ اک سال کا تھا اور میں ھی  اب اسکی ماں تھی زندگی ہنسی خوشی چل رھی تھی لیکن اک دن خبر آئی کہ میرے شوہر کو ہارٹ اٹیک ھوا اور وہ انتقال کر گئے شوہر کے مر جانے کے بعد زندگی جسے پھر سے ویران ھو گئی اکیلا پن مجھے ڈسنے لگا اور اب میرا بیٹا بھی بڑا ھونے لگ گیا 

زندگی کی باقی ضرورتوں کی طرح جسمانی ضرورت کو بھی ترس گئی تھی کبھی کبھی تو ساری رات پھدی میں آگ لگی رہتی لیکن سکون کہاں سے ملتا ۔ باہر کسی کے ساتھ کرنے سے ڈر لگتا تھا اور اب میں نے بھی صبر کر لیا تھا

 پھر اک دن ایک ایسا واقع ھو گیا جس نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا میں کام کر رھی تھی گھر کا اور ڈوپٹہ اتارا ھوا تھا اچانک میری نظر میرے بیٹے پر پڑی مجھے حیرت کا اک شدید جھٹکا لگا وہ لگاتار میرے مموں کو دیکھ رھا تھا جو کام کرتے ھوئے میری قمیص کے اندر اچھل رھے تھے وہ دیکھنے میں اتنا مگن تھا کہ اسکو احساس ھی نہ تھا کہ میں اسکو دیکھ رھی میں نے غصے میں اسکو آواز دی تو وہ چونکا میں نے کہا اسکول کا کام کرو جا کر وہ جلدی سے وہاں سے چلا گیا لیکن ناجانے کیوں مجھے اسکا دیکھنا اچھا لگا تھا 

اب اسکا یہ روز کا معمول بن گیا تھا اور مجھے بھی یہ اچھا لگنے لگا تھا اور بھی جان بوجھ کر ایسا لباس پہنتی جس سے میرے مموں کا نظارہ اور بھی نمایاں ھو جاتا میرا بیٹا اب یہ نظارے دیکھ دیکھ خوش ھوتا تھا اور مجھے اسکو دیکھ دیکھ کر مزہ آتا میں نے یہ بھی محسوس کر لیا وہ پہلے سے زیادہ میرے ساتھ رہنے لگا اور مجھ سے کہتا کہ امی اب دنیا کی سب سے پیاری عورت ھیں میری امی جیسا کوئی نہیں ۔ جب کبھی میں اسکو مموں کا نظارہ کراتی تھی اس وقت میری پھدی پانی پانی ھو جاتی اور میں کسی الگ دنیا میں چلی جاتی    

ایک دن ایسا ھوا سخت سردی کے دن تھے میں صبح صبح صحن میں جھاڑو لگا رھی تھی ابھی سورج کی چند کرنیں ھی پھوٹی تھی اور تمام گھر والے تقریبا سو رھے تھے جب میں اپنے بیٹے کے کمرے کی طرف گئ تو اک دم سے دروازہ کھلا اور میرا بیٹا بولا امی بات سنیں اک منٹ کےلئے اور اندر چلا گیا میں بھی  اسکے بعد اندر داخل ھوئی تو حیدر سے پوچھا کیا ھوا میرا بچہ اتنی صبح جاگ گیا 

کہتا امی میں تو رات بھر سویا ھی نہیں میں نے پوچھا کیوں کہنے لگا امی مجھے درد ھے کل شام کو کرکٹ کھیلتے چوٹ لگ گئ میں نے کہا تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں 

کہنے لگا امی بس ویسے مجھے شرم آتی بتانے میں کیسے بتاتا میں نے کہا ایسا بھی کیا تو کہنے لگا امی پیشاب والی جگہ گیند لگ گئی تھی 

میں توڑا حیران ھوئی کچھ سوچا اور بولا کہ مجھے دکھاؤ چوٹ والی جگہ کتنی چوٹ لگی کہنے لگا آپ کو کیسے امی 

میں بولی ماں ھو تیری بچپن سے پالا ھے بہت بار دیکھ چکی کہنے لگا اچھا امی اور ساتھ ھی پاجامہ اتار دیا اور میں نے دیکھا میرے بیٹے کا لن نیم کھڑا تھا اور جھول بھی رھا تھا اتنے سالوں بعد لن دیکھ کر میری پھدی بند ھونے کھلنے لگی لیکن مجھے ساتھ ھی خیال آ گیا کہ یہ میرا بیٹا ھے اور اک ماں کی طرح اک مسلے کو دیکھنا چائیے 

میں نے کہا کدھر لگی گیند اور وہ لن کے ٹوپے پہ انگلی لگا کے کہنے لگا ادھر لگی میں نے لن کو ہاتھ لگایا تو وہ درد سے کراہنے لگا میں نے کہا ابھی آرام آ جائے گا میں کچھ کرتی  میں غور سے دیکھا اب اسکا لن فل ٹائٹ ھوچکا  تھا اور میرے اندر کی شیطان عورت نے کہا بس یہ  موقع ھے پھدی کی بھوک مٹانے کیلئے 

کہنے لگا امی اسکی مالش کر دو میں نے کہا تیری ماں ھوں شرم کر کہنے لگا امی ایسا کرنے سے مجھے سکون آئے گا

جاری ھے 





 

 











ماں ھوں شرم کرو پارٹ 8

 اگلے دن حیدر چلا گیا اور میں اداس ھو گئی ۔ حیدر کے جانے کے بعد میرا کسی کام میں دل نہیں لگ رھا تھا ۔ آج حیدر کو گئے دوسرا دن تھا اور مجھے ب...