حیدر کے کمرے سے باہر آ کر میں اپنے سسر کے کمرے کی طرف گئی اور یہ تسلی کی کہ وہ سو رھے ھیں اور ان کے کمرے میں جھانکا تو دیکھا وہ سو رھے ھیں میں نے دھیرے سے انکا دروازہ بند کر کے باہر سے کنڈی لگا دی کیونکہ مجھے اندازہ تھا کہ وہ اب شام سے پہلے نہیں جاگے گے اور کنڈی لگانے کا مقصد اگر جاگ بھی گئے تو مسلئہ نہیں بنے گا کوئی اب میں واپس سیدھا حیدر کے روم کی طرف گئی اور دروازہ بند کر کے اندر چلی گئی حیدر اتنے میں دربارہ لیٹ چکا تھا میں نے اسکی طرف دیکھا تو مجھے وہ بہت معصوم لگا میں نے کہا حیدر میرے بچے مجھ سے وعدہ کرو تم یہ بات راز رکھو گے اور کبھی کسی سے ذکر نہیں کرو گے کہنے لگا امی آپ یقین کریں میں ایسا کبھی نہیں کرتا مجھے آپکی قسم
میں نے کہا جیسے میں نے تمہاری مدد کی تمہیں بھی میری مدد کرنی ھو گی میری پیاس بجھانی ھو گی
اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنے ممے پہ رکھ دیا وہ میرا مما پکڑ کر بہت خوش لگ رھا تھا میں نے پیار سے اسکے سر پر ہاتھ پھیرا اور بولی دودھ پیئے گا میرا بچہ ۔ اس نے سر ہاں میں ہلایا میں نے قمیص کو اوپر کر کے ممے باہر نکال لیئے حیدر کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا کہتا امی آپ بہت کمال کی عورت ھیں آپکے دودھ بہت پیارے ھیں
میں نے اسکا سر پکڑ کر اپنے مموں میں چھپا لیا اور کہنے لگی حیدر میرے بچے ماں کو پیار کرو مجھے ضرورت ھے ۔ وہ مموں کو چومنے لگ گیا کبھی ایک کو پکڑتا مسلتا تو کبھی دوسرے ممے کو میں نے آنکھیں بند کرلی اچانک اس نے میرے ممے کا نپل منہ میں ڈال لیا اور مما چوسنے لگ گیا اور میری پھدی پھڑپھڑانے لگی اور میں نے کہا آہ میرے سوہنا چوس لے ماں کو ۔ مجھے اسکا ایسے ممے چوسنا بہت اچھا لگ رھا تھا اور میرا دل کر رھا تھا کہ اسکا لن سارا پھدی میں ڈال کر اوپر بیٹھ جاؤں اور وہ میرے ممے چوستا رھے لیکن میں ابھی اس سے چودانا نہیں چاہتی تھی میں ابھی کچھ حیا قائم رکھنا چاہتی تھی ۔
حیدر چھوٹے بچوں کی طرح میرے مموں سے کھیل رھا تھا اور تھوڑا کنفیوز بھی تھا میرے ممے بڑے ھونے کی وجہ سے اسکی پکڑ میں نہیں آ رھے تھے
دوسری طرف میری پھدی میں اک طوفان مچا ھوا تھا اور میں نے حیدر کا ہاتھ پکڑ کر شلوار کے اوپر سے اپنی پھدی پہ رکھ دیا اور کہا بیٹا اسکو بھی مسلو ساتھ ۔
حیدر کا اب ایک ہاتھ میری پھدی سے کھیل رھا تھا اور ایک ہاتھ میں میرا ایک مما اور دوسرا مما اسکے منہ میں تھا اور میں مزے کی دنیا میں تھی مجھ پر شہوت سوار ہو گئی تھی ۔
میں آہستہ سے آواز کر رھی تھی مزے سے کراہ رھی تھی ۔ مجھ پر اک جنون سوار تھا میں نے جلدی سے اپنی شلوار اتار دی اب میری پھدی حیدر کر سامنے تھی اور مجھے سکون چائیے تھا میں لن پھدی میں لینا چاہتی تھی لیکن میرا دل نہیں مان رھا تھا کیونکہ میں نے کبھی اپنے شوہر کے سوا کسی دوسرے کا لن اس پھدی میں نہیں جانے دیا تھا ۔
پھر میرے دماغ میں اک آئیڈیا آیا اور میں نے حیدر کو کہا لیٹ جاؤ سیدھے ھو کر وہ بنا کچھ کہے لیٹ گیا اور میں پھدی لے کر اسکے منہ کے پاس گئی اور کہا زبان باہر نکالنا جب میں پھدی تمہارے منہ پہ رکھوں وہ بولا امی مجھے یہ سب نہیں آتا میں نے کہا میں ھوں نا تمہیں سیکھا دوں گی اور اس سے پہلے کہ حیدر کچھ بولتا میں نے پھدی اسکے ہونٹوں سے لگا دی ایسا کرنا تھا کہ میرے اندر کرنٹ جیسی اک لہر اٹھی اور میں بے اختیار پھدی کا دباؤ اسکے منہ پہ بڑھاتی گئی حیدر نے نیچے سے نکلنا چاہ لیکن اب میں نے اسکو دبوچ لیا تھا اور پھدی کو اسکے ہونٹوں سے رگڑنے لگی تھی ۔
حیدر بے بسی سے نیچے مچل رھا تھا اور میں اپنی پھدی اسکے منہ میں ڈالے ہل رھی تھی اسکوقت مجھے کوئی احساس نہیں تھا کہ میں یہ سب کیا کر رھی بس مجھے ابھی اپنی پھدی کو سکون دلانا تھا اب حیدر کی زبان پھدی کے اندر تھی اور میں اسکی زبان سے چد رھی تھی اور حیدر کو اب شائد مزہ آ رھا تھا اسے ماں کی پھدی کھانے میں مزہ آرھا تھا میں نے اب باقاعدہ اسکے منہ پہ اچھلنا شروع کر دیا تھا جیسے ھی مجھے لگا کہ اب میری پھدی جھڑنے لگی میں نے حیدر کے منہ کو دبوچ لیا میری پھدی کا پانی حیدر کے منہ میں بھر گیا اور کچھ منہ سے باہر نکل آیا ۔
جاری ھے
Apii jan sb perfect ha infact ye wala part zada grm lga mummay py hath rakhwana uffff lekin is me thori si siskio ko b add kr lo
ReplyDelete