میں نے کہا بیٹا یہ بھی بہت ہےکہ تم میرے سامنے اپنا لن نکال کر کھڑے ہو اگر کسی نے دیکھ لیا تو قیامت آجائے گی کہنے لگا امی مجھے درد ھے اور آپ کو کچھ پروا بھی نہیں میری اگر میں آپکا سگا ھوتا تو آپ کیا میری مدد نہ کرتی میں نے کہا ایسا کچھ نہیں تم ھی میرے بیٹے ھو
اچھا رکو میں کچھ مدد کرتی میں جلدی سے اپنے کمرے میں گئی اور وہاں سے تیل کی شیشی لے آئی اور انگلی پہ تیل لگا کر اسکے لن کے ٹوپے پہ ملنے لگی میرا دل تو چاہا رھا تھا کہ میں اسکے لن کو پیار کروں منہ میں ڈالوں چوسوں لیکن میں اسکو یہ احساس نہیں دلانا چاہ رھی تھی کہ میں یہ سب کرنا چاہتی ھوں اسکے ساتھ ۔
سالوں بعد کسی لن کو اپنے سامنے دیکھ کر میری پھدی مجھے پکار پکار کر کہہ رھی تھی کہ شہناز یہ ھی موقع ھے لن کے ٹوپے پہ اب میں نے اپنی ہتھیلی سے مالش شروع کردی تھی اور میرا یہ حال تھا کہ میری دل کی دھڑکنیں تھم نہیں رھی تھی اور میری پھدی نے میری ساری شلوار گیلی کردی تھی
میں نے اب حیدر سے پوچھا بیٹا درد کچھ کم ھوا تو وہ کہنے لگا جی امی اب کچھ بہتر ھے میں نے اچانک سے اپنا ہاتھ لن سے اٹھا لیا اور کہا کہ چلو ٹھیک ھو جائے گا تم پریشان نہ ھونا اور یہ بات کبھی کسی کو نہیں بتانا اب میں گھر کے کام کرلوں اور جانے کے لئے واپس مڑی لیکن میرا دل نہیں مان رھا تھا کہ ایسے ادھورہ واپس چلی جاؤں حیدر نے کہا امی بات سنیں پلیز تھوڑا سا اور مالش کر دیں میں نےکہا نہیں اتنا بہت ھے اور یہ بھی بہت ھو گیا ھے وہ کہنے لگا امی ایک بار ادھر اسکو کو دیکھ تو لیں یہ سوج رھا ھے میں نے جو دیکھا تو اسکا لن اب جھٹکے مار رھا تھا ہلکے ہلکے جو بہت زیادہ شہوت جگا رھا تھا میری اندر کہنے لگا امی آپ سمجھ دار ھو جو شروع کیا ھے اب ختم بھی کرو اسکو پلیز امی اب سمجھ رھی نا میں کیا کہہ رھا
میں نے کہا حیدر جو تم کہہ رھے وہ نہیں ھو سکتا تم میرے بیٹے ھو کہنے لگا امی اسی وجہ سے آپ کو بتایا آپ میری دوست بھی تو ھیں اگر آپ کو نہیں بتاؤں گا تو کس کو بتاؤں گا پلیز تھوڑا سا اور کر دیں میں نے کہا چلو میں دیکھتی ھوں کیا کرنا مجھے ابھی تھوڑا گھر کا کام ختم کر لینے دو یہ کہہ کر میں کمرے سے باہر نکل آئی اور سیدھا اپنے کمرے میں چلی گئی اور دروازہ لاک کر کے اپنی گیلی شلوار اتار دی جو پھدی کے پانی سے بہت زیادہ گیلی ھو گئی تھی میں نے پھدی پہ ہاتھ رکھا اور مسلنے لگی حیدر کے لن کا سوچ کر ھی مجھے مزہ سا آنے لگا اور میں پھدی کے اندر انگلی ڈال کے اندر باہر کرنے لگ گئی اور ایک منٹ سے بھی کم وقت میں ڈسچارج ھونے لگی
شلوار بدل کر گھر کر کام کرنے لگی لیکن میرا دل نہیں لگ رھا تھا میرے دماغ میں بس حیدر کا لن تھا اور دوسری طرف یہ سوچ بھی کہ میں اسکی ماں ھوں مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے اگر کسی کو پتہ لگ گیا تو ساری عزت ختم ھو جانی لیکن دوسری طرف ایک عورت مجھے کہہ رھی شہناز باہر کسی کے ساتھ کرنے سے اچھا گھر میں کر لو بدنامی کا ڈر نہیں رھے گا اور عزت بھی نہیں خراب ھونی حیدر کا لن ھی اب تیری منزل ھے
اسی کشمکش میں دوپہر کے 12 ھو گئے سب مرد اپنے کام دھندوں پہ چلے گئے اور میری ساس اور نند اپنی خالہ کے گھر چلی گئی اور میرے سسر سو رھے تھے کیونکہ وہ رات کی ڈیوٹی کرتے ھیں اور حیدر ابھی تک کمرے سے باہر آیا ھی نہیں تھا
میں چلتی ھوئی اسکے کمرے تک گئی اور باہر سے ھی آواز دی لیکن کوئی جواب نہیں آیا میں دروازہ کھول کے اندر چلی گئی تو دیکھا کہ حیدر سو رھا ھے میں نے پھر ہلکے سے آواز دی لیکن وہ کچھ نہ بولا میرے دھیرے سے چلتی ھوئی اسکے پاس گئی اور کے اوپر سے کمبل تھوڑا سا کھینچا تو دیکھا کہ وہ ننگا ھی سو رھا ھے اور اسکا لن نیم جاگی حالت میں ھے میں نے جلدی سے اسکے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور سہلانے لگی اب اسکا لن فل کھڑا ھو کے بانگیں دینے لگا تھا پھر کسی بھی ڈر سے دور ھو کے میں نے بے اختیار ھو کے اسکے لن کو چومنا شروع کر دیا اوپر ٹوپے سے چومتی اسکے ٹٹوں تک جاتی اور پھر چومتی ھوئی نیچے سے اوپر جاتی ۔ اب میں نے اسکا لن اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا اتنے میں مجھے آواز آئی امی کیا کر رھی آپ یہ میں نے لن منہ سے نکال کر کہا اپنے بیٹے کی مدد اور ساتھ ھی لن چوسنے لگی حیدر اب مزے سے آنکھیں بند کر کے مجھ سے لن چوسا رھا تھا میں نے ایک بار پھر لن منہ سے باہر نکالا اور حیدر کو کہا کہ اگر تم نے یہ بات کسی کو بتائی تو میں تمہاری جان لے لوں گی وہ کہنے لگا امی آپ فکر نہ کریں آپکی عزت میری ھی عزت ھے
میں پھر سے اسکے لن کو چوسنے لگ گئی اور ایک ہاتھ سے اپنی پھدی کو مسلنے لگی پھر حیدر نے کہا امی گھٹنوں کے بل بیٹھ کے چوسیں لن میرا اور ساتھ ھی وہ کھڑا ھو گیا اور میں گھٹنوں کے بل ھو گی اس طرح اسکا لن مجھے زیادہ ٹائٹ لگا اور پیارا بھی میں نے لن کے ٹوپے کو چوم کر پھر چوسنا شروع کر دیا پھر اچانک حیدر نے میرا سر پکڑ کر اپنا سارا لن میرے منہ میں ڈال حلق تک ڈال دیا اور آہستہ آہستہ میرا منہ چودنے لگ گیا میں اسکو روکنا چاہ کہ وہ ایسا نہ کرے کیونکہ مجھے یہ سب عجیب لگ رھا تھا اور لن حلق میں لگنے کی وجہ سے درد بھی ھو رھی تھی اب حیدر کی اسپیڈ بھی بڑھ گئی تھی اور وہ باقاعدہ میرا منہ چودنے لگ گیا تھا میرے حلق سے تھوک نکل کر منہ سے باہر آ رھا تھا جسکی وجہ سے میری قمیص کافی حد تک گیلی ھو چکی تھی اب حیدر میرا منہ چود رھا تھا اور میں اسکو برداشت کر رھی تھی لیکن میں خود بھی مزے کی اک دنیا میں تھی کچھ اور زوردار جھٹکے مارنے کے بعد حیدر میرے منہ کے اندر ھی ڈسچارج ھونے لگ گیا اور اسکی ساری منی میرے منہ کے اندر گرنا شروع ھو گئی حیدر نے لن باہر نکالا تو میری سانس میں سانس آئی میں نے جلدی سے اپنا منہ اور چہرہ صاف کیا اور اک بامعنی سی مسکراہٹ دے کر حیدر کے کمرے سے باہر نکل آئی ۔
جاری ھے
Wahhh apii wahhh maza agya suspence me daal ke ap ny maza dubala kr dia ha agla part jaldi upload krna 😈😈😈
ReplyDeleteWow madam im kku from tweeter
ReplyDeleteSukhriys
ReplyDelete