Wednesday, October 26, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 7

 حیدر کے کمرے سے نکل کر میں اپنے کمرے میں آگئی اور دل ھی دل میں اپنے آپ کو کوسنے لگی کہ پھدی کی آگ ایسے تو نہیں مٹنی‏ اسکا کوئی حل ڈھونڈنا پڑے گا ۔

حیدر کے ساتھ اوپر اوپر تک تو ٹھیک ھے لیکن میرا دل نہیں مانتا تھا کہ اسکے لن کو اپنی پھدی میں جانے دوں ۔ مجھے یہ بھی پتا تھا کہ حیدر اب مکمل طور پہ میرے ساتھ سیکس کرنا چاہتا ھے ۔ آج بھی اسی وجہ سے اسنے اپنا لن اچانک میری پھدی میں ڈالا کہ شاہد اسکو میں نہ روکوں ۔ لیکن اسکے لن کے اندر جانے کے بعد میری پھدی اب کچھ زیادہ ھی تڑپ رھی تھی ۔

حیدر کا لن چوسنا مجھے بہت اچھا لگا تھا لیکن میری پھدی بھی اب اس لن کو کھانے کے لئے بیتاب ھو رھی تھی ۔ 

میں نہانے کیلیئے واش روم میں چلی گئی اور اپنے کپڑے اتار کے خود کو آئینے میں دیکھنے لگی ۔ مجھے اب اپنا جسم پہلے سے زیادہ حسین لگ رھا تھا اور میرے ممے بھی زیادہ نکھر گئے تھے ۔ میرے نپل  ابھی تک کالے نہیں ھوئے تھے بلکہ وہ اب پہلے سے زیادہ گلابی لگ رھے تھے ۔ میں نے اپنے مموں کو ہاتھ میں پکڑ کر اچھالا تو مجھے سرور سا آیا ۔ میں نے اپنے نپلز کو مسلنا شروع کر دیا جسکی وجہ سے میری آنکھیں  خود ھی بند ھونے لگ گئی تھی۔ مجھے مزہ آنے لگ گیا ۔ میں نپلز کو مسلتے سوچ رھی تھی حیدر ایسا کر رھا ۔ میں نے اپنی پھدی کو اب مسلنا شروع کیا اور ایک انگلی اسمیں گھسا دی ۔ میری پھدی مکمل طور پر اندر سے گیلی تھی اور اسمیں سے پانی رس رھا تھا ۔  

میں نے اپنی پھدی میں انگلی ڈال کے اندر باہر کرنا شروع کر دی ۔ مجھے مزہ تو آ رھا تھا لیکن لن والی بات نہیں تھی میری پھدی کا انگلی سے کچھ نہیں ھونا تھا ۔ اسکو ایک تگھڑے لن کی ضرورت تھی۔ 

میں نے پھدی سے انگلی نکال لی اور ایسے ھی ننگی اپنے کمرے میں آگئی اور کچھ بڑی چیز دیکھنے لگ گئی جو پھدی میں لوں ۔ میری نظر اپنے بیڈ کونوں پر گئی جہاں چار چار انچ کے لمبے لکڑی کر گول ٹکڑے باہر جو نکلے ھوئے تھے اور گولائی میں 3 انچ موٹے ھوں گے ۔ میں کونے والے ٹکڑے کے پاس گئی اور اسکو ہاتھ لگا کے چیک کیا تو مجھے لگا کہ یہ انگلی سے قدرے بہتر ھے ۔میں نے تیل کی شیشی سے اس پر تیل لگایا تو کافی چکنا ھو گیا ۔ میں نے اپنی پھدی پہ بھی تیل لگا لیا اور منہ دوسری طرف کر گانڈ کو تھوڑا باہر نکالا اور آہستہ سے اس پر بیٹھتی چلی گئی ۔ میری پھدی نے جیسے سارا نگل لیا اسکو اور میں نے اب آہستہ سے اوپر نیچے ھوتی رھی ۔ میں سوچنے لگی کہ یہ لن ھے جو میری پھدی میں ھے۔

میری پھدی اب مزے میں تھی انگلی سے زیادہ یہ اچھا لگ رھا تھا ۔ میں اپنی پھدی کو اس پر رکھ کر اب اچھل رھی تھی ۔ اسکی چکناہٹ سے وہ سارا ٹکڑا پھسل کر میری پھدی میں چلا جاتا اور میں اور طاقت سے اپنی گانڈ اوپر اٹھا کر پھر زور سے اسکے اوپر پھدی کو مارتی اور ٹکڑا میری پھدی کے اندر سارا گھس جاتا ۔ 

پورے جوش سے اب میں اپنی پھدی اس پر مار رھی تھی ۔ میرے بڑے بڑے ممے زور و شور سے ہل رھے تھے اور آپس میں ایک دوسرے سے ساتھ ٹکرا رھے تھے جس کی وجہ سے شہوت اپنے عروج پر تھی ۔ 

میں پاگلوں کی طرح اس پہ اپنی پھدی اچھال رھی تھی اب میرے منہ سے خود ھی حیدر کا نام نکل رھا تھا میں بول رھی تھی چود اپنی ماں کو زور سے چود میرا سوہنا میرا لال میری جان کا ٹکڑا میرا حیدر ۔ انھی لفظوں کو گونج میں میں پھدی نے فارغ ھونا شروع کر دیا اور میں نے زور سے اس جگہ پہ گانڈ اچھال کر اسکو دبوچ لیا ۔ میری سانسیں بہت تیز ھو گئی تھی اور میرا جسم جھکٹے کھاتا ھوا سکون کی آخری منزل کو چھو رھا تھا ۔ اب میں مکمل طور پہ فارغ ھو چکی تھی میری پھدی سے بہت سا پانی نکل کر کچھ بیڈ پر اور قالین پر گر گیا تھا ۔

میں دربارہ سے واش روم گئی اور نہا دھو کے کپڑے پہنے اور گھر کے کاموں میں لگ گئی۔

اگلے دن حیدر نے بتایا کو کالج کی طرف سے 2 دن کے لیئے مری جا رھا ۔ میں اداس ھو گئی یہ سن کر۔

جاری ھے 

Friday, October 14, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 6

 رات کھانے کے بعد کام ختم کر کے بستر پر لیٹی تو دل و دماغ میں بس وھی لمحے تھے جو حیدر کے ساتھ گزر چکے تھے . مجھے زندگی میں پہلی بار ایسا محسوس ھو رھا تھا اس دنیا میں صرف میں ھوں اور حیدر . 

میں یہ سمجھ رھی تھی کہ شاید اس دنیا میں صرف میں ھی ایسی ھوں جو اپنے سوتیلے بیٹے کا لن چوستی ھوں . یہ سب سوچ کر مجھے کچھ عجیب سا بھی لگ رھا تھا اور اب مجھے برا بھی لگنے لگ گیا تھا اور خود سے گن آ رھی تھی کہ میں یہ سب کیوں کر رھی . سوتیلا ھی سہی آخر ھے تو میرا بیٹا اور میں اسکی ماں . میں نے سوچا انٹرنیٹ پہ ریسرچ کی جائے کیا ایسا ممکن ھے کیا میرے علاوہ بھی کوئی عورت ایسا کرتی . میں نے کمپیوٹر آن کیا اور گوگل میں بس یہ لکھا step mom and step son اور سرچ پہ کلک کر دیا. 

مجھے حیرت کا اک جھٹکا لگا انٹرنیٹ بھرا پڑھا تھا بڑی عمر کی عورتیں چھوٹے لڑکوں سے چدوا رھی تھی . بلاگ  تک لکھے گئے تھے کئی ویب ایسی تھیں جن میں لوگ ایک دوسرے سے سوال جواب کر رھے تھے

ایک ویب سائٹ پہ میں نے فرضی نام سے اکاونٹ بنایا اور میں نے ایک سوال لکھا 

"can stepmom and stepson share love to each other ?"

تھوڑی دیر کے بعد ھی وہاں جواب آنے لگ گئے جو سب کے سب مثبت تھے اور وہاں کچھ عورتوں نے بھی جواب درج کئے ھوئے تھے جو سب کی سب انگریز تھیں . ایک عورت نے لکھا کہ مس آپ اگر سوتیلے بیٹے سے کرنا چاہتی سیکس تو آپ سوچیں نہیں بس کر گزریں.

ایک اور عورت نے لکھا میرا بیٹا ابھی 18 سال کا ھے لیکن وہ روزانہ میری پھدی مارتا ایسے جیسے کوئی بہت طاقتور مرد ھو . اس عورت کو کسی اور عورت نے واپس جواب دیا کہ بچے ماوں کے اتنے عاشق ھوتے ھیں کہ اگر دن میں 5 بار بھی انکو بولو تو پیچھے نہیں ہٹیں گے.

زندگی میں پہلی بار میں نے انسیسٹ کو جانا ور سمجھا کہ انسیسٹ ایک بہت حسین رشتہ ھے اور لوگ اسکو دل و جان سے نبھا رھے اور جوں جوں میں انسیسٹ کو پڑھتی گئی مجھے سکون اور خوشی ملنے لگ گئی

ایک عورت نے لکھا میرا بیٹا جب صبح کالج کیلیئے جاگتا تو بستر پر اٹھنے سے پہلے مجھ سے لن چوسواتا جب کہ وہ رات کو مجھے چود بھی چکا ھوتا . ایسے ھی بہت ست جوابات پڑھ کر مجھے حوصلہ ھوا کہ دنیا میں مجھ سے علاوہ بھی عورتیں ھیں جو ایسا کرتی 

 میں رات سوئی نہیں ساری رات انسیسٹ پڑھتی اور دیکھتی رھی . رات کے آخری پہر ناجانے مجھے کیا سوجی میں بستر سے اٹھ کر کمرے سے باہر نکلی اور حیدر کے کمرے کی طرف گئی اور دورازے کے پاس جا کر ہلکے سے دستک دی اور دھیمی آواز میں حیدر کو پکارا. دو تین بار ایسا کرنے سے حیدر نے دورازہ کھولا اور میں جلدی سے اندر داخل ھو گئی .

حیدر نے کہا امی اس وقت کیا ھوا آپکو 

میں نے کہا گرمی چڑھ گئی سوچا تم سے مل لوں دیکھ لوں تم کو حیدر مجھے تم پہ اب پیار بہت آتا ھے . 

حیدر کہنے لگا امی میں بھی آپ سے بہت پیار کرتا ھوں آپکے لیئے جان بھی حاضر .

 میں نے حیدر کو گلے لگا لیا اور اسکے ماتھے کو چوما اور آنکھوں پہ چومنے لگی اور بولی میرا شہزادہ بیٹا ھے ماں کی جان ھو تم . 

حیدر نے میرے ممے کو ہاتھ میں پکڑ کر دبایا اور بولا امی آپ جیسا کوئی نہیں جتنی آپ خوبصورت ھیں اس سے زیادہ آپ سمجھدار ھیں . 

میں نے حیدر کے لن کو پکڑا اور بولی اسکو کیوں قید کیا ھوا آزاد کرو اسکو اور وہ ہنسے لگا . میں اسکے بستر پر سیدھی لیٹ گئی اور اسکو کہا لن باہر نکال کر اور آو اور اپنا لن میرے منہ میں ڈالو . اس نے ایسا ھی کیا اور لن میرے منہ میں ڈال کر اندر باہر کرنے لگ گیا اسکے لن کا ذائقہ چکھنے کی دیر تھی میری پھدی نے گیلا ھونا شروع کر دیا . حیدر میرے منہ میں اب لن کو حلق تک جھٹکے مار رھا تھا

 تھوڑی دیر بعد ھی حیدر میری منہ میں چھوٹ گیا اور میں نے بھوکی شیرنی کی طرح اسکی ساری منی پی لی حیدر مجھ سے الگ ھوا میں بھی اٹھی گئی اور دیوار کے پاس جا کے کھڑی ھو گئی اور گانڈ کو تھوڑا باہر نکالا اور حیدر کو کہا کہ میری شلوار نیچے کرو ۔

حیدر کے میری شلوار نیچے کی اور میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگ گیا اسکا چھونا مجھے بہت اچھا لگ رھا تھا میری نے کہا بیٹا پیار نہیں کرو گے ماں کو ۔ وہ سمجھ گیا اور میری گانڈ کو چومنے لگ گیا اور پھر میری پھدی پہ بھی چوما مزے سے میری سسکاری نکلی اور میں نے اپنے ممے پکڑ لیئے اور حیدر نے اب باقاعدہ پھدی کو چومنا شروع کر دیا تھا اب وہ ساتھ ساتھ میری پھدی کو چاٹتا اور چومتا بھی ۔ میری آنکھیں بند تھی میں مزے میں تھی اچانک مجھے محسوس ھوا کہ حیدر کو لن میری پھدی کو چھو رھا ابھی میں نے پیچھے مڑ کے دیکھا ھی تھا کہ ایک جھٹکے سے حیدر نے اپنا سارا لن میری پھدی میں اتار دیا اور میری ممے پکڑ کر مجھے دیوار سے لگا دیا۔ میں اس بات کیلئے ابھی تیار نہیں تھی میں نے حیدر کو کہا لن باہر نکالو ایسا نہ کرو لیکن وہ رکا نہیں اور جھٹکے مارنے لگ گیا میری پھدی پہلے سے ھی اتنی گرم تھی کہ اسکا لن اندر جاتے ھی میں ڈسچارج ھونے لگ گئی اور میں نے قدرے غصے سے اسکو کہا کہ باہر نکالو ۔ اس نے دیکھا کہ ماں غصے میں ھے باہر نکال کر کہنے لگا امی ایسا بھی کیا ھے کہ جو میں اندر نہیں ڈال سکتا ۔ میں نے کہا ابھی تم بچے ھو تمہیں نہیں سمجھ ان باتوں کی اسنے کہا امی ایسا ظلم نہ کریں مجھے کنویں کے پاس پہنچ کر ایسے پیاسا نہ جانے دیں میں نے کہا آج کہ بعد اگر تم نے ایسا کیا تو میں تم سے ناراض ھو جاؤں گی ۔ وہ اداس سا منہ بنا کر چپ ھو گیا میں نے  کہا اب میرا مزہ خراب نہ کرو ادھر آ کے میری پھدی چوسو۔

اور بیڈ پر لیٹ کے اپنی ٹانگیں کھول دی اور اپنی پھدی اسکے سامنے کر دی اور کہا کہ زبان اندر ڈال کر پھدی چوسو سمجھ گئے نا بس پھدی میں زبان ڈالنی اور اسکو چوسنا ھے چاٹنا نہیں ۔ وہ سر ہلا کر نیچے جھکا اور میں پھدی میں اپنی زبان گھسا اور میری پھدی کے باہر والے حصے پر ہونٹ رکھ کر چوسنے لگ گیا ۔ ایسا کرنے سے میرے جسم میں اک کرنٹ کی لہر دوڑ گئی اور میں مزے سے اپنے سر کو ادھر ادھر کرنے لگ گئی۔

وہ دیوانہ وار میری پھدی چوسے جا رھا تھا اور میں مزے میں مدھوش سی ھو گئی تھی مجھے پھدی میں اسکی زبان کسی چھوٹے لن کے جیسے لگ رھی تھی لیکن مزا ایسا آ رھا تھا کہ بیان سے باہر ھے ۔

میں نے اسکے سر پہ ہاتھ رکھا ھوا تھا اور میری پھدی کا پانی اسکے منہ میں جا رھا تھا تھا جسے وہ بڑے شوق سے پی رھا تھا۔ میں منزل کے قریب تھی حیدر کی زبان اب میری پھدی میں گھوم رھی تھی میں نے زور سے اسکے سر کو اپنی پھدی پہ رکھا ھوا تھا جیسے ابھی اسکو سارا پھدی میں گھسا دوں گی اب میری پھدی ڈسچارج ھو رھی تھی اور حیدر پوری طاقت سے اسکو چوس رھا تھا پھر میرے جسم نے جھٹکے کھانے شروع کر دیے اور میں مکمل طور پہ اسکے منہ میں چھوٹ گئی ۔

میں اسکے بستر سے اٹھی اور حیدر کو کہا شاباش بیٹا ایسے ھی ماں کی خدمت کیا کرو ۔ اک دن اسکا پھل بھی ملے گا ۔ 

جاری ھے 

 

Tuesday, October 4, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 5

دو دن ایسے ھی گزر گئے میری حیدر سے کوئی خاص بات نہیں ھوئی جس میں ایک دن اتوار کا تھا سب لوگ گھر میں تھے اور دوسرے دن حیدر سارا دن گھر سے باہر رھا اور میں بھی اپنے کاموں میں مصروف رھی ۔
لیکن میرے دل و دماغ میں بس حیدر تھا اور اسکا لن ۔ میرا دل پھر سے اسکو چھونے کو کر رھا تھا اس دوران میں جب بھی واش روم گئی ہر بار پھدی کو مسل کر حیدر کے لن کو یاد کرتی اور ہر بار میری پھدی مجھے کہتی شہناز ہاتھ سے کام نہیں چلنا تیری پھدی کو لن کی ضرورت ھے ۔
اب تیسرا دن تھا اور حیدر اپنے روم میں تھا مجھے سے رھا نہیں گیا اور میں اسکے روم میں چلی گئی اور حیدر کی طرف دیکھا اور کہا 
بیٹا جہاں گیند لگی تھی وہاں اب درد تو نہیں 
حیدر کہنے لگا نہیں امی اب ٹھیک ھے 
میں نے کہا اچھا مجھے دیکھاؤ ذرا دیکھوں کتنا ٹھیک ھے وہ اپنی جگہ سے کھڑا ھوا اور اپنا لن شلوار سے باہر نکالا ۔ اسنے شاید کل ھی اپنے لن کے آس پاس کے بال صاف کئیے تھے پہلی بار اسکے ٹٹے غور سے دیکھے مجھے لگا کہ میں نے مس کر دیا شاید کچھ کیونکہ اسکے ٹٹے مجھے اتنے مذیدار لگ رھے تھے میں نے سوچا انکو پہلے کیوں نہیں چوسا ۔
میں نے لن کے ٹوپے کو انگلی سے چھیڑا اور کہا ہاں اب ٹھیک لگ رھا ھے وہ کہنے لگا امی سب آپکے منہ کا کمال ھے 
میں نے کہا کیا کروں میرا بیٹا جو درد میں تھا ماں نہیں رکھے گی خیال تو کون رکھے گا وہ کہنے لگا امی اور زیادہ خیال رکھا کریں اور ھم دونوں ہنسے لگے ۔
پھر میں زمین پہ بیٹھ گئی اور اسکے ٹٹوں کو ہاتھ لگا کر دیکھنے لگ گئی وہ بہت صاف لگ رھے تھے ۔ میں نے ایک ٹٹے کو زبان سے چاٹا اور دوسرے ٹٹے کو انگلیوں سے چھیڑنے لگی اسکا لن میرے منہ پہ لگ رھا تھا اور مجھے ٹٹے چاٹنے میں مسلہ پیش آتا تھا میں نے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اوپر کر دیا اور ایک ٹٹے کو منہ میں ڈال کر چوسنے لگ گئی اور اسی طرح دوسرے ٹٹے پر بھی حملہ کر دیا اور اب کی بار میں نے زور سے چوسا تو حیدر کی کراہنے کی آواز آئی کہ امی آرام سے لیکن میں نے اپنا ردھم توڑا نہیں اور مسلسل اسکے ٹٹے چوسنے لگ گئی ۔
مجھے ٹٹے چوسنا اتنا اچھا لگ رھا تھا کہ میں چاہتی تھی کہ اسکے ٹٹے چاٹتی چوستی رھوں حیدر کہنے لگا امی آرام سے کریں مجھے درد ھو رھا میں نے اسکی طرف ایسے دیکھا جیسے کہہ رھی ھوں کہ چپ کرو ۔ پھر وہ نہیں بولا اور میں نے اسکے ٹٹوں کو چاٹنا شروع کر دیا ۔
اور اسکے لن کو ہاتھ سے پکڑ کر اسکی مٹھ مارنے لگ گئی حیدر کا لن فن تن چکا تھا اور میں نے لن کو تیزی سے ہلانا شروع کر دیا اور حیدر کے ایک ٹٹے کو منہ میں ڈال کر کھو گئی اسکو چوسنے میں زندگی میں پہلی بار تھا کہ میں کسی کے ٹٹے چاٹ اور چوس رھی تھی ۔
حیدر نے کہا امی درد تو ھو رھا لیکن مزہ بھی بہت آدھا پلیز کرتی رھیں رکھنا نہیں ۔ میں نے اسکے ٹٹوں کو چاٹ رھی تھی اب زبان سے اور اسکا لن جو میرے ہاتھ میں تھا اسکی مٹھ لگا رھی تھی 
اتنے میں باہر کی ڈور بیل بجی اور میں چونک گئی اور حیدر کو کہا جلدی سے شلوار اوپر کرو اور خود وہاں سے اٹھ کے باہر گئی اور اپنے چہرے کو ڈوپٹے سے صاف بھی کرنے لگی ۔
مین ڈور کھولا تو مانگنے والا تھا جس کو دیکھ کر میں کچھ مطمن بھی ھوئی اور اس حرامی پہ غصہ بھی آیا کہ سارا مزہ ھی کرکرا کر دیا۔ خیر اسکو پیسے دے کر جلدی سے دروازہ بند کیا اور حیدر کے کمرے میں داخل ھو گئی اور جاتے ساتھ ھی اپنی قمیص اوپر کر اپنے ممے باہر نکالے حیدر کو کہا مانگنے والا تھا فکر مند نہ ھو ادھر آؤ اور امی کا دودھ بھی پیو ۔
وہ کہنے لگا امی آپکا دودھ تو آتا ھی نہیں ۔ میں نے کہا تم سمجھو دودھ آ رھا ۔ وہ مسکرایا اور میری طرف بڑھا اور کھڑے ھی کھڑے میرا ایک مما اپنے منہ میں ڈال لیا اور چوسنے لگ گیا میں نے اسکو کھینچ کر اپنی طرف کیا اور دیوار سے ٹیک لگا لی اور حیدر کو کہا اب چوسو۔ 
وہ میرے ممے کو چوسنے لگ گیا اسکے چوسنے سے مجھ پر شہوت کا حملہ ھونے لگ گیا اور میری پھدی گیلی ھونے لگ گئی اور میرا دل کرنے لگ گیا کہ حیدر سے آج چودا لوں تو کیا حرج لیکن میرا دماغ مجھے یہ کرنے نہیں دے رھا تھا اور میری پھدی بھی اب گرم چوٹ مانگ رھی تھی ۔
میں نے حیدر کا ہاتھ پکڑ کر اپنی شلوار کے اندر ڈال دیا وہ سمجھ گیا اور ایک ہاتھ سے میری پھدی کو انگلیوں سے چھیڑنے لگ گیا ۔
وہ بہت تیزی سے میرے ممے چوس رھا تھا اور ساتھ میری پھدی میں اب انگلی بھی ڈال دی تھی ۔ میں نے آنکھیں بند کر کے اسکے سر پہ ہاتھ رکھ کر اسکے بالوں کو سہلا رھی تھی ایک سے دو منٹ کے اندر ھی میری پھدی پانی چھوڑنے لگ گئی میں نے حیدر کو اپنے ساتھ چپکا لیا اور میری پھدی نے اسکا سارا ہاتھ گیلا کر دیا ۔ 
حیدر نے ہاتھ باہر نکالا مجھے سے الگ ھوا ھی تھا کہ میں نے اسکی شلوار کھول کے نیچے گرا دی اور اسکے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر نیچے بیٹتی چلی گئی اور اسکے چمکدار ٹٹوں پہ پھر سے حملہ کر دیا اب حیدر نے خود ھی میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پہ رکھ دیا اور میں ایک ہاتھ سے اسکی مٹھ لگانے لگ گئی اور منہ میں اسکے دونوں ٹٹے ڈال لئیے اور انکو چوسنے لگ گئی ۔ حیدر مزے سے کراہ رھا تھا اور میں اب تیزی سے اسکے لن کی مٹھ لگا رھی تھی اور ٹٹوں کو چوس رھی تھی ۔ حیدر نے ایک زور کی آواز کی اور ساتھ ھی اسکے لن سے منی کا ایک فوارر میرے بالوں پہ گرا اور تھوڑا سا میری ماتھے پر ۔ اسکے ٹٹے اب بھی میرے منہ میں تھے اور اسنے ساری منی میرے اوپر ھی گرا دی میں نے ٹٹوں کا منہ سے نکالا اور کھڑی ھو  گئی ۔ 
حیدر نے میری طرف دیکھا اور ایک کپڑا اٹھا کر مجھے دیا اور کہنے لگا امی سوری مجھے پتا ھی نہیں چلا ۔ میں نے ہنس کے کہا کوئی بات نہیں ایسا ھوتا ھے ایسے کاموں میں ابھی نادان ھو سیکھ جاؤ گے۔ کہنے لگا امی یہ تجربہ میرے لئیے باکل نیا تھا لیکن بہت زبردست بھی۔

جاری ھے 

میرے ٹوئیٹر فالورز کو ڈبل روٹی کا شکریہ جنہوں نے میری کہانی کو سراہا         

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 8

 اگلے دن حیدر چلا گیا اور میں اداس ھو گئی ۔ حیدر کے جانے کے بعد میرا کسی کام میں دل نہیں لگ رھا تھا ۔ آج حیدر کو گئے دوسرا دن تھا اور مجھے ب...