Tuesday, October 4, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 5

دو دن ایسے ھی گزر گئے میری حیدر سے کوئی خاص بات نہیں ھوئی جس میں ایک دن اتوار کا تھا سب لوگ گھر میں تھے اور دوسرے دن حیدر سارا دن گھر سے باہر رھا اور میں بھی اپنے کاموں میں مصروف رھی ۔
لیکن میرے دل و دماغ میں بس حیدر تھا اور اسکا لن ۔ میرا دل پھر سے اسکو چھونے کو کر رھا تھا اس دوران میں جب بھی واش روم گئی ہر بار پھدی کو مسل کر حیدر کے لن کو یاد کرتی اور ہر بار میری پھدی مجھے کہتی شہناز ہاتھ سے کام نہیں چلنا تیری پھدی کو لن کی ضرورت ھے ۔
اب تیسرا دن تھا اور حیدر اپنے روم میں تھا مجھے سے رھا نہیں گیا اور میں اسکے روم میں چلی گئی اور حیدر کی طرف دیکھا اور کہا 
بیٹا جہاں گیند لگی تھی وہاں اب درد تو نہیں 
حیدر کہنے لگا نہیں امی اب ٹھیک ھے 
میں نے کہا اچھا مجھے دیکھاؤ ذرا دیکھوں کتنا ٹھیک ھے وہ اپنی جگہ سے کھڑا ھوا اور اپنا لن شلوار سے باہر نکالا ۔ اسنے شاید کل ھی اپنے لن کے آس پاس کے بال صاف کئیے تھے پہلی بار اسکے ٹٹے غور سے دیکھے مجھے لگا کہ میں نے مس کر دیا شاید کچھ کیونکہ اسکے ٹٹے مجھے اتنے مذیدار لگ رھے تھے میں نے سوچا انکو پہلے کیوں نہیں چوسا ۔
میں نے لن کے ٹوپے کو انگلی سے چھیڑا اور کہا ہاں اب ٹھیک لگ رھا ھے وہ کہنے لگا امی سب آپکے منہ کا کمال ھے 
میں نے کہا کیا کروں میرا بیٹا جو درد میں تھا ماں نہیں رکھے گی خیال تو کون رکھے گا وہ کہنے لگا امی اور زیادہ خیال رکھا کریں اور ھم دونوں ہنسے لگے ۔
پھر میں زمین پہ بیٹھ گئی اور اسکے ٹٹوں کو ہاتھ لگا کر دیکھنے لگ گئی وہ بہت صاف لگ رھے تھے ۔ میں نے ایک ٹٹے کو زبان سے چاٹا اور دوسرے ٹٹے کو انگلیوں سے چھیڑنے لگی اسکا لن میرے منہ پہ لگ رھا تھا اور مجھے ٹٹے چاٹنے میں مسلہ پیش آتا تھا میں نے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اوپر کر دیا اور ایک ٹٹے کو منہ میں ڈال کر چوسنے لگ گئی اور اسی طرح دوسرے ٹٹے پر بھی حملہ کر دیا اور اب کی بار میں نے زور سے چوسا تو حیدر کی کراہنے کی آواز آئی کہ امی آرام سے لیکن میں نے اپنا ردھم توڑا نہیں اور مسلسل اسکے ٹٹے چوسنے لگ گئی ۔
مجھے ٹٹے چوسنا اتنا اچھا لگ رھا تھا کہ میں چاہتی تھی کہ اسکے ٹٹے چاٹتی چوستی رھوں حیدر کہنے لگا امی آرام سے کریں مجھے درد ھو رھا میں نے اسکی طرف ایسے دیکھا جیسے کہہ رھی ھوں کہ چپ کرو ۔ پھر وہ نہیں بولا اور میں نے اسکے ٹٹوں کو چاٹنا شروع کر دیا ۔
اور اسکے لن کو ہاتھ سے پکڑ کر اسکی مٹھ مارنے لگ گئی حیدر کا لن فن تن چکا تھا اور میں نے لن کو تیزی سے ہلانا شروع کر دیا اور حیدر کے ایک ٹٹے کو منہ میں ڈال کر کھو گئی اسکو چوسنے میں زندگی میں پہلی بار تھا کہ میں کسی کے ٹٹے چاٹ اور چوس رھی تھی ۔
حیدر نے کہا امی درد تو ھو رھا لیکن مزہ بھی بہت آدھا پلیز کرتی رھیں رکھنا نہیں ۔ میں نے اسکے ٹٹوں کو چاٹ رھی تھی اب زبان سے اور اسکا لن جو میرے ہاتھ میں تھا اسکی مٹھ لگا رھی تھی 
اتنے میں باہر کی ڈور بیل بجی اور میں چونک گئی اور حیدر کو کہا جلدی سے شلوار اوپر کرو اور خود وہاں سے اٹھ کے باہر گئی اور اپنے چہرے کو ڈوپٹے سے صاف بھی کرنے لگی ۔
مین ڈور کھولا تو مانگنے والا تھا جس کو دیکھ کر میں کچھ مطمن بھی ھوئی اور اس حرامی پہ غصہ بھی آیا کہ سارا مزہ ھی کرکرا کر دیا۔ خیر اسکو پیسے دے کر جلدی سے دروازہ بند کیا اور حیدر کے کمرے میں داخل ھو گئی اور جاتے ساتھ ھی اپنی قمیص اوپر کر اپنے ممے باہر نکالے حیدر کو کہا مانگنے والا تھا فکر مند نہ ھو ادھر آؤ اور امی کا دودھ بھی پیو ۔
وہ کہنے لگا امی آپکا دودھ تو آتا ھی نہیں ۔ میں نے کہا تم سمجھو دودھ آ رھا ۔ وہ مسکرایا اور میری طرف بڑھا اور کھڑے ھی کھڑے میرا ایک مما اپنے منہ میں ڈال لیا اور چوسنے لگ گیا میں نے اسکو کھینچ کر اپنی طرف کیا اور دیوار سے ٹیک لگا لی اور حیدر کو کہا اب چوسو۔ 
وہ میرے ممے کو چوسنے لگ گیا اسکے چوسنے سے مجھ پر شہوت کا حملہ ھونے لگ گیا اور میری پھدی گیلی ھونے لگ گئی اور میرا دل کرنے لگ گیا کہ حیدر سے آج چودا لوں تو کیا حرج لیکن میرا دماغ مجھے یہ کرنے نہیں دے رھا تھا اور میری پھدی بھی اب گرم چوٹ مانگ رھی تھی ۔
میں نے حیدر کا ہاتھ پکڑ کر اپنی شلوار کے اندر ڈال دیا وہ سمجھ گیا اور ایک ہاتھ سے میری پھدی کو انگلیوں سے چھیڑنے لگ گیا ۔
وہ بہت تیزی سے میرے ممے چوس رھا تھا اور ساتھ میری پھدی میں اب انگلی بھی ڈال دی تھی ۔ میں نے آنکھیں بند کر کے اسکے سر پہ ہاتھ رکھ کر اسکے بالوں کو سہلا رھی تھی ایک سے دو منٹ کے اندر ھی میری پھدی پانی چھوڑنے لگ گئی میں نے حیدر کو اپنے ساتھ چپکا لیا اور میری پھدی نے اسکا سارا ہاتھ گیلا کر دیا ۔ 
حیدر نے ہاتھ باہر نکالا مجھے سے الگ ھوا ھی تھا کہ میں نے اسکی شلوار کھول کے نیچے گرا دی اور اسکے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر نیچے بیٹتی چلی گئی اور اسکے چمکدار ٹٹوں پہ پھر سے حملہ کر دیا اب حیدر نے خود ھی میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پہ رکھ دیا اور میں ایک ہاتھ سے اسکی مٹھ لگانے لگ گئی اور منہ میں اسکے دونوں ٹٹے ڈال لئیے اور انکو چوسنے لگ گئی ۔ حیدر مزے سے کراہ رھا تھا اور میں اب تیزی سے اسکے لن کی مٹھ لگا رھی تھی اور ٹٹوں کو چوس رھی تھی ۔ حیدر نے ایک زور کی آواز کی اور ساتھ ھی اسکے لن سے منی کا ایک فوارر میرے بالوں پہ گرا اور تھوڑا سا میری ماتھے پر ۔ اسکے ٹٹے اب بھی میرے منہ میں تھے اور اسنے ساری منی میرے اوپر ھی گرا دی میں نے ٹٹوں کا منہ سے نکالا اور کھڑی ھو  گئی ۔ 
حیدر نے میری طرف دیکھا اور ایک کپڑا اٹھا کر مجھے دیا اور کہنے لگا امی سوری مجھے پتا ھی نہیں چلا ۔ میں نے ہنس کے کہا کوئی بات نہیں ایسا ھوتا ھے ایسے کاموں میں ابھی نادان ھو سیکھ جاؤ گے۔ کہنے لگا امی یہ تجربہ میرے لئیے باکل نیا تھا لیکن بہت زبردست بھی۔

جاری ھے 

میرے ٹوئیٹر فالورز کو ڈبل روٹی کا شکریہ جنہوں نے میری کہانی کو سراہا         

No comments:

Post a Comment

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 8

 اگلے دن حیدر چلا گیا اور میں اداس ھو گئی ۔ حیدر کے جانے کے بعد میرا کسی کام میں دل نہیں لگ رھا تھا ۔ آج حیدر کو گئے دوسرا دن تھا اور مجھے ب...