Friday, October 14, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 6

 رات کھانے کے بعد کام ختم کر کے بستر پر لیٹی تو دل و دماغ میں بس وھی لمحے تھے جو حیدر کے ساتھ گزر چکے تھے . مجھے زندگی میں پہلی بار ایسا محسوس ھو رھا تھا اس دنیا میں صرف میں ھوں اور حیدر . 

میں یہ سمجھ رھی تھی کہ شاید اس دنیا میں صرف میں ھی ایسی ھوں جو اپنے سوتیلے بیٹے کا لن چوستی ھوں . یہ سب سوچ کر مجھے کچھ عجیب سا بھی لگ رھا تھا اور اب مجھے برا بھی لگنے لگ گیا تھا اور خود سے گن آ رھی تھی کہ میں یہ سب کیوں کر رھی . سوتیلا ھی سہی آخر ھے تو میرا بیٹا اور میں اسکی ماں . میں نے سوچا انٹرنیٹ پہ ریسرچ کی جائے کیا ایسا ممکن ھے کیا میرے علاوہ بھی کوئی عورت ایسا کرتی . میں نے کمپیوٹر آن کیا اور گوگل میں بس یہ لکھا step mom and step son اور سرچ پہ کلک کر دیا. 

مجھے حیرت کا اک جھٹکا لگا انٹرنیٹ بھرا پڑھا تھا بڑی عمر کی عورتیں چھوٹے لڑکوں سے چدوا رھی تھی . بلاگ  تک لکھے گئے تھے کئی ویب ایسی تھیں جن میں لوگ ایک دوسرے سے سوال جواب کر رھے تھے

ایک ویب سائٹ پہ میں نے فرضی نام سے اکاونٹ بنایا اور میں نے ایک سوال لکھا 

"can stepmom and stepson share love to each other ?"

تھوڑی دیر کے بعد ھی وہاں جواب آنے لگ گئے جو سب کے سب مثبت تھے اور وہاں کچھ عورتوں نے بھی جواب درج کئے ھوئے تھے جو سب کی سب انگریز تھیں . ایک عورت نے لکھا کہ مس آپ اگر سوتیلے بیٹے سے کرنا چاہتی سیکس تو آپ سوچیں نہیں بس کر گزریں.

ایک اور عورت نے لکھا میرا بیٹا ابھی 18 سال کا ھے لیکن وہ روزانہ میری پھدی مارتا ایسے جیسے کوئی بہت طاقتور مرد ھو . اس عورت کو کسی اور عورت نے واپس جواب دیا کہ بچے ماوں کے اتنے عاشق ھوتے ھیں کہ اگر دن میں 5 بار بھی انکو بولو تو پیچھے نہیں ہٹیں گے.

زندگی میں پہلی بار میں نے انسیسٹ کو جانا ور سمجھا کہ انسیسٹ ایک بہت حسین رشتہ ھے اور لوگ اسکو دل و جان سے نبھا رھے اور جوں جوں میں انسیسٹ کو پڑھتی گئی مجھے سکون اور خوشی ملنے لگ گئی

ایک عورت نے لکھا میرا بیٹا جب صبح کالج کیلیئے جاگتا تو بستر پر اٹھنے سے پہلے مجھ سے لن چوسواتا جب کہ وہ رات کو مجھے چود بھی چکا ھوتا . ایسے ھی بہت ست جوابات پڑھ کر مجھے حوصلہ ھوا کہ دنیا میں مجھ سے علاوہ بھی عورتیں ھیں جو ایسا کرتی 

 میں رات سوئی نہیں ساری رات انسیسٹ پڑھتی اور دیکھتی رھی . رات کے آخری پہر ناجانے مجھے کیا سوجی میں بستر سے اٹھ کر کمرے سے باہر نکلی اور حیدر کے کمرے کی طرف گئی اور دورازے کے پاس جا کر ہلکے سے دستک دی اور دھیمی آواز میں حیدر کو پکارا. دو تین بار ایسا کرنے سے حیدر نے دورازہ کھولا اور میں جلدی سے اندر داخل ھو گئی .

حیدر نے کہا امی اس وقت کیا ھوا آپکو 

میں نے کہا گرمی چڑھ گئی سوچا تم سے مل لوں دیکھ لوں تم کو حیدر مجھے تم پہ اب پیار بہت آتا ھے . 

حیدر کہنے لگا امی میں بھی آپ سے بہت پیار کرتا ھوں آپکے لیئے جان بھی حاضر .

 میں نے حیدر کو گلے لگا لیا اور اسکے ماتھے کو چوما اور آنکھوں پہ چومنے لگی اور بولی میرا شہزادہ بیٹا ھے ماں کی جان ھو تم . 

حیدر نے میرے ممے کو ہاتھ میں پکڑ کر دبایا اور بولا امی آپ جیسا کوئی نہیں جتنی آپ خوبصورت ھیں اس سے زیادہ آپ سمجھدار ھیں . 

میں نے حیدر کے لن کو پکڑا اور بولی اسکو کیوں قید کیا ھوا آزاد کرو اسکو اور وہ ہنسے لگا . میں اسکے بستر پر سیدھی لیٹ گئی اور اسکو کہا لن باہر نکال کر اور آو اور اپنا لن میرے منہ میں ڈالو . اس نے ایسا ھی کیا اور لن میرے منہ میں ڈال کر اندر باہر کرنے لگ گیا اسکے لن کا ذائقہ چکھنے کی دیر تھی میری پھدی نے گیلا ھونا شروع کر دیا . حیدر میرے منہ میں اب لن کو حلق تک جھٹکے مار رھا تھا

 تھوڑی دیر بعد ھی حیدر میری منہ میں چھوٹ گیا اور میں نے بھوکی شیرنی کی طرح اسکی ساری منی پی لی حیدر مجھ سے الگ ھوا میں بھی اٹھی گئی اور دیوار کے پاس جا کے کھڑی ھو گئی اور گانڈ کو تھوڑا باہر نکالا اور حیدر کو کہا کہ میری شلوار نیچے کرو ۔

حیدر کے میری شلوار نیچے کی اور میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگ گیا اسکا چھونا مجھے بہت اچھا لگ رھا تھا میری نے کہا بیٹا پیار نہیں کرو گے ماں کو ۔ وہ سمجھ گیا اور میری گانڈ کو چومنے لگ گیا اور پھر میری پھدی پہ بھی چوما مزے سے میری سسکاری نکلی اور میں نے اپنے ممے پکڑ لیئے اور حیدر نے اب باقاعدہ پھدی کو چومنا شروع کر دیا تھا اب وہ ساتھ ساتھ میری پھدی کو چاٹتا اور چومتا بھی ۔ میری آنکھیں بند تھی میں مزے میں تھی اچانک مجھے محسوس ھوا کہ حیدر کو لن میری پھدی کو چھو رھا ابھی میں نے پیچھے مڑ کے دیکھا ھی تھا کہ ایک جھٹکے سے حیدر نے اپنا سارا لن میری پھدی میں اتار دیا اور میری ممے پکڑ کر مجھے دیوار سے لگا دیا۔ میں اس بات کیلئے ابھی تیار نہیں تھی میں نے حیدر کو کہا لن باہر نکالو ایسا نہ کرو لیکن وہ رکا نہیں اور جھٹکے مارنے لگ گیا میری پھدی پہلے سے ھی اتنی گرم تھی کہ اسکا لن اندر جاتے ھی میں ڈسچارج ھونے لگ گئی اور میں نے قدرے غصے سے اسکو کہا کہ باہر نکالو ۔ اس نے دیکھا کہ ماں غصے میں ھے باہر نکال کر کہنے لگا امی ایسا بھی کیا ھے کہ جو میں اندر نہیں ڈال سکتا ۔ میں نے کہا ابھی تم بچے ھو تمہیں نہیں سمجھ ان باتوں کی اسنے کہا امی ایسا ظلم نہ کریں مجھے کنویں کے پاس پہنچ کر ایسے پیاسا نہ جانے دیں میں نے کہا آج کہ بعد اگر تم نے ایسا کیا تو میں تم سے ناراض ھو جاؤں گی ۔ وہ اداس سا منہ بنا کر چپ ھو گیا میں نے  کہا اب میرا مزہ خراب نہ کرو ادھر آ کے میری پھدی چوسو۔

اور بیڈ پر لیٹ کے اپنی ٹانگیں کھول دی اور اپنی پھدی اسکے سامنے کر دی اور کہا کہ زبان اندر ڈال کر پھدی چوسو سمجھ گئے نا بس پھدی میں زبان ڈالنی اور اسکو چوسنا ھے چاٹنا نہیں ۔ وہ سر ہلا کر نیچے جھکا اور میں پھدی میں اپنی زبان گھسا اور میری پھدی کے باہر والے حصے پر ہونٹ رکھ کر چوسنے لگ گیا ۔ ایسا کرنے سے میرے جسم میں اک کرنٹ کی لہر دوڑ گئی اور میں مزے سے اپنے سر کو ادھر ادھر کرنے لگ گئی۔

وہ دیوانہ وار میری پھدی چوسے جا رھا تھا اور میں مزے میں مدھوش سی ھو گئی تھی مجھے پھدی میں اسکی زبان کسی چھوٹے لن کے جیسے لگ رھی تھی لیکن مزا ایسا آ رھا تھا کہ بیان سے باہر ھے ۔

میں نے اسکے سر پہ ہاتھ رکھا ھوا تھا اور میری پھدی کا پانی اسکے منہ میں جا رھا تھا تھا جسے وہ بڑے شوق سے پی رھا تھا۔ میں منزل کے قریب تھی حیدر کی زبان اب میری پھدی میں گھوم رھی تھی میں نے زور سے اسکے سر کو اپنی پھدی پہ رکھا ھوا تھا جیسے ابھی اسکو سارا پھدی میں گھسا دوں گی اب میری پھدی ڈسچارج ھو رھی تھی اور حیدر پوری طاقت سے اسکو چوس رھا تھا پھر میرے جسم نے جھٹکے کھانے شروع کر دیے اور میں مکمل طور پہ اسکے منہ میں چھوٹ گئی ۔

میں اسکے بستر سے اٹھی اور حیدر کو کہا شاباش بیٹا ایسے ھی ماں کی خدمت کیا کرو ۔ اک دن اسکا پھل بھی ملے گا ۔ 

جاری ھے 

 

No comments:

Post a Comment

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 8

 اگلے دن حیدر چلا گیا اور میں اداس ھو گئی ۔ حیدر کے جانے کے بعد میرا کسی کام میں دل نہیں لگ رھا تھا ۔ آج حیدر کو گئے دوسرا دن تھا اور مجھے ب...