Tuesday, November 1, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 8

 اگلے دن حیدر چلا گیا اور میں اداس ھو گئی ۔ حیدر کے جانے کے بعد میرا کسی کام میں دل نہیں لگ رھا تھا ۔

آج حیدر کو گئے دوسرا دن تھا اور مجھے بہت اکیلا پن محسوس ھو رھا تھا ۔ سارا دن کام کرتے ھوئے مجھے حیدر کا لن یاد آ رھا تھا اور میری پھدی میں جیسے آگ لگی ھوئی تھی ۔ رات کو جب بستر پر لیٹی تو میرے دماغ میں خیال آیا کہ حیدر سے بات کی جائے میں نے اسکو واٹس ایپ پر میسج کیا ۔ 

کیا حال ھے بیٹا ؟

حیدر : ٹھیک ھوں امی آپ کیسی ھیں ؟

میں نے کہا میں بھی ٹھیک ھوں ۔ سوچا اپنے بچے کی خیریت معلوم کروں۔ تم نے بتایا بھی نہیں وہاں پہنچ کر نہ ھی کوئی میسج کال کی خود سے۔ 

حیدر : امی بس دوستوں کے ساتھ تھا وقت نہیں ملا ۔ آپ ناراض کیوں ھو رھی ۔ 

میں نے لکھا تم تو ماں کو اکیلے چھوڑ گئے ذرا بھی خیال نہیں کیا ۔ 

حیدر : نہیں امی آپ کو کبھی چھوڑ سکتا کیا ۔ آپ جیسی ماں قسمت والوں کو ملتی ۔

میں نے لکھا ایک بات پوچھوں بتاؤ گے 

حیدر : جی امی کیوں نہیں آپ پوچھیں 

میں نے لکھا تمہیں میں کیوں اچھی لگتی ؟

حیدر : کیوں کہ آپ میری امی ھیں اور میرا بہت خیال رکھتی ھیں ۔ 

میں نے لکھا نہیں میرا مطلب میری کیا چیز پسند ھے تمہیں 

حیدر : مجھے آپ ساری ھی پسند ھیں ۔

میں نے لکھا مطلب میرے ممے زیادہ اچھے لگتے یا میری پھدی یا میری گانڈ ۔

حیدر : امی آپ کا سب🙈🙈 کچھ کمال ھے 

میں نے لکھا سب سے زیادہ کیا پسند 

حیدر : مجھے بولنے میں شرم آتی آپ سے🙊🙊🙊۔

میں نے لکھا تم مجھ سے ہر طرح کی بات کر سکتے ھو شرمایا نہ کرو ۔ جب میری پھدی کو چاٹ لیتے میرے مموں کو منہ میں ڈالتے ۔ اپنا لن مجھ سے چوسا لیتے تو بولنے اور بات کرنے میں کیسی شرم ۔

حیدر : مجھے پھر بھی آپ سے شرم آتی ھے میں کوشش کروں گا آپ سے بات کرنے کی ۔ آپ کی ایسی باتیں سن کر ھی میرا کھڑا ھو جاتا ھے ۔ 

میں نے لکھا کیا کھڑا ھو جاتا پورا پورا نام لیا کرو ھوا میں باتیں کر رھے ۔ جب میں نے بولا تمہیں کہ تم ہر طرح کی بات کر سکتے تو پھر شرما کیوں رھے ۔

حیدر : ھممممم 🙈🙈🙈🙈🙈🙈🙈🙈 ۔ 

میں نے لکھا کیا ھمممممم بتاؤ کیا کھڑا ھو جاتا ۔

حیدر : میرا لن کھڑا ھو جاتا جب آپکے منہ سے ایسی گندی گندی باتیں سنتا ھوں ۔

میں نے لکھا کیا ابھی بھی کھڑا ھو گیا ھے لن تمہارا ؟ 

حیدر : جی امی 

میں نے لکھا پھر اب کیا دل کر رھا لن کیا کہتا تمہیں 

حیدر: آپکو مس کر رھا ھے 

میں نے لکھا کتنا مس کر رھا 

حیدر : اتنا کہ آپ پاس ھو اور اسکو اندر لو اپنے ۔

میں لکھا اندر کہاں لوں منہ میں لیتی تو ھوں 

حیدر: اندر وہاں نیچے آپکی اس میں 

میں لکھا اس میں کس میں 

حیدر : میرا لن آپ پھدی میں لو میرا یہ دل کرتا ھے لیکن آپ پھدی میں ڈالنے نہیں دیتی ۔

میں نے لکھا پھدی میں کیوں ڈالنا بس ھم یہاں تک ھی رھی رہیں تو اچھا ھو گا ۔ تم سمجھتے نہیں یہ بات ۔

حیدر : کیا کہہ سکتا امی پھر میں جیسے آپکی مرضی 

میں نے لکھا ۔ اچھا جو ابھی کھڑا ھوا لن ھے اسکی ایک تصویر تو بنا کر دو ۔ 

حیدر : امی میں اکیلا نہیں روم میں اور بھی لڑکے ھیں ۔

میں نے لکھا کہ تم واش روم جاو آؤ بناو تصویر ۔ بس مجھے دیکھنا ھے لن ۔ میں دو دن سے اسکو دیکھنے کو تڑپ رھی ھوں ۔ جلدی دو تصویر ۔ 

حیدر : اچھا امی صبر کریں میں کرتا کچھ ۔

تھوڑی دیر بعد حیدر کا میسج آیا جس میں اسکا لن فل تنا ھوا تھا اسنے 2 تصویریں مجھے سینڈ کی ۔ جسکو دیکھ کر میری پھدی پھڑکنا شروع ھو گئی ۔ 

میں نے حیدر کو میسج لکھا کہ حیدر ابھی باہر نہیں جانا ۔ وڈیو کال پہ مٹھ مار کر دیکھاؤ ۔ 

اور ساتھ ھی میں نے اپنی قمیص اتار دی اور حیدر کو وڈیو کال ملا دی حیدر نے کا پک کی تو اسکی پینٹ نیچے تھی سامنے تنا ھوا لن تھا ۔ میں نے برا اوپر کر دی اور حیدر کو کہا تم اپنے لن کے سامنے کیمرہ رکھو اور مجھے پہلے لن دیکھنے دو ۔ ساتھ ھی میرے دماغ میں یہ خیال آیا کہ لن کو دیکھ کر پھدی سے مزہ لیا جائے۔ 

میں نے موبائل سامنے رکھ کر اپنی شلوار اتار دی اورحیدرکو  کہا میری پھدی دیکھو تمہیں دو دن سے یاد کر رھی کہ تم کب چاٹو گے اسکو ۔ 

حیدر بولا امی گھر واپس آ کر سب سے پہلے پھدی ھی منہ میں ڈالوں گا آپکی ۔ 

میں اسکے لن پہ نظریں جما کر اب اپنی پھدی کو مسل رھی تھی اور مجھے بہت زیادہ مزہ آرہا تھا ۔ لن سامنے تھا میرے بچے کا ۔ اور فل تنا ھوا تھا جسکو چھوٹے چھوٹے جھٹکے لگ رھے تھے ۔ میری پھدی دیکھ کر حیدر نے اب لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا تھا۔ اور مٹھ بھی مارنے لگا تھا۔ 

ھم دونوں ماں بیٹا ایک دوسرے کے لن  اور پھدی کو دیکھ رھے تھے ۔ اور حیدر کا موٹا لن دیکھ کر میرے منہ میں پانی آ گیا تھا ۔ دل کر رھا تھا کہ اسکو ابھی منہ میں ڈال کر چوس لوں ۔

لیکن ایسا ابھی ممکن نہیں تھا ۔ حیدر کی مٹھ مارنے کی رفتار اب بڑھ چکی تھی اور میں بھی فل مزے میں اپنی پھدی میں انگلی کر رھی تھی ۔ 

میری پھدی اپنے بیٹے کے لن کو دیکھ کر کچھ زیادہ ھی مست ھونے لگ گئی تھی ۔ اور جلد ھی میری پھدی نے ڈسچارج ھونا شروع کر دیا ۔ لگ بگ 2 منٹ میں ایسی ھی پڑی تھی اور حیدر کو پھدی کا دیدار کرا کر اسکو مٹھ مارتا دیکھتی تھی ۔ 

حیدر کے لن نے  ایک فوارا چھوڑا اور ساتھ ھی بہت سی منی اسکے لن سے باہر گرنے لگ گی ۔ اور میں نے اسکو کہا کہ اب ہاتھ دھو کہ سو جاؤ ۔ جاگنا نہیں زیادہ وہ کہنے لگا امی بہت بہت شکریہ میرے لن کو سکون دینے کیلئے ۔

جاری ھے 




Wednesday, October 26, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 7

 حیدر کے کمرے سے نکل کر میں اپنے کمرے میں آگئی اور دل ھی دل میں اپنے آپ کو کوسنے لگی کہ پھدی کی آگ ایسے تو نہیں مٹنی‏ اسکا کوئی حل ڈھونڈنا پڑے گا ۔

حیدر کے ساتھ اوپر اوپر تک تو ٹھیک ھے لیکن میرا دل نہیں مانتا تھا کہ اسکے لن کو اپنی پھدی میں جانے دوں ۔ مجھے یہ بھی پتا تھا کہ حیدر اب مکمل طور پہ میرے ساتھ سیکس کرنا چاہتا ھے ۔ آج بھی اسی وجہ سے اسنے اپنا لن اچانک میری پھدی میں ڈالا کہ شاہد اسکو میں نہ روکوں ۔ لیکن اسکے لن کے اندر جانے کے بعد میری پھدی اب کچھ زیادہ ھی تڑپ رھی تھی ۔

حیدر کا لن چوسنا مجھے بہت اچھا لگا تھا لیکن میری پھدی بھی اب اس لن کو کھانے کے لئے بیتاب ھو رھی تھی ۔ 

میں نہانے کیلیئے واش روم میں چلی گئی اور اپنے کپڑے اتار کے خود کو آئینے میں دیکھنے لگی ۔ مجھے اب اپنا جسم پہلے سے زیادہ حسین لگ رھا تھا اور میرے ممے بھی زیادہ نکھر گئے تھے ۔ میرے نپل  ابھی تک کالے نہیں ھوئے تھے بلکہ وہ اب پہلے سے زیادہ گلابی لگ رھے تھے ۔ میں نے اپنے مموں کو ہاتھ میں پکڑ کر اچھالا تو مجھے سرور سا آیا ۔ میں نے اپنے نپلز کو مسلنا شروع کر دیا جسکی وجہ سے میری آنکھیں  خود ھی بند ھونے لگ گئی تھی۔ مجھے مزہ آنے لگ گیا ۔ میں نپلز کو مسلتے سوچ رھی تھی حیدر ایسا کر رھا ۔ میں نے اپنی پھدی کو اب مسلنا شروع کیا اور ایک انگلی اسمیں گھسا دی ۔ میری پھدی مکمل طور پر اندر سے گیلی تھی اور اسمیں سے پانی رس رھا تھا ۔  

میں نے اپنی پھدی میں انگلی ڈال کے اندر باہر کرنا شروع کر دی ۔ مجھے مزہ تو آ رھا تھا لیکن لن والی بات نہیں تھی میری پھدی کا انگلی سے کچھ نہیں ھونا تھا ۔ اسکو ایک تگھڑے لن کی ضرورت تھی۔ 

میں نے پھدی سے انگلی نکال لی اور ایسے ھی ننگی اپنے کمرے میں آگئی اور کچھ بڑی چیز دیکھنے لگ گئی جو پھدی میں لوں ۔ میری نظر اپنے بیڈ کونوں پر گئی جہاں چار چار انچ کے لمبے لکڑی کر گول ٹکڑے باہر جو نکلے ھوئے تھے اور گولائی میں 3 انچ موٹے ھوں گے ۔ میں کونے والے ٹکڑے کے پاس گئی اور اسکو ہاتھ لگا کے چیک کیا تو مجھے لگا کہ یہ انگلی سے قدرے بہتر ھے ۔میں نے تیل کی شیشی سے اس پر تیل لگایا تو کافی چکنا ھو گیا ۔ میں نے اپنی پھدی پہ بھی تیل لگا لیا اور منہ دوسری طرف کر گانڈ کو تھوڑا باہر نکالا اور آہستہ سے اس پر بیٹھتی چلی گئی ۔ میری پھدی نے جیسے سارا نگل لیا اسکو اور میں نے اب آہستہ سے اوپر نیچے ھوتی رھی ۔ میں سوچنے لگی کہ یہ لن ھے جو میری پھدی میں ھے۔

میری پھدی اب مزے میں تھی انگلی سے زیادہ یہ اچھا لگ رھا تھا ۔ میں اپنی پھدی کو اس پر رکھ کر اب اچھل رھی تھی ۔ اسکی چکناہٹ سے وہ سارا ٹکڑا پھسل کر میری پھدی میں چلا جاتا اور میں اور طاقت سے اپنی گانڈ اوپر اٹھا کر پھر زور سے اسکے اوپر پھدی کو مارتی اور ٹکڑا میری پھدی کے اندر سارا گھس جاتا ۔ 

پورے جوش سے اب میں اپنی پھدی اس پر مار رھی تھی ۔ میرے بڑے بڑے ممے زور و شور سے ہل رھے تھے اور آپس میں ایک دوسرے سے ساتھ ٹکرا رھے تھے جس کی وجہ سے شہوت اپنے عروج پر تھی ۔ 

میں پاگلوں کی طرح اس پہ اپنی پھدی اچھال رھی تھی اب میرے منہ سے خود ھی حیدر کا نام نکل رھا تھا میں بول رھی تھی چود اپنی ماں کو زور سے چود میرا سوہنا میرا لال میری جان کا ٹکڑا میرا حیدر ۔ انھی لفظوں کو گونج میں میں پھدی نے فارغ ھونا شروع کر دیا اور میں نے زور سے اس جگہ پہ گانڈ اچھال کر اسکو دبوچ لیا ۔ میری سانسیں بہت تیز ھو گئی تھی اور میرا جسم جھکٹے کھاتا ھوا سکون کی آخری منزل کو چھو رھا تھا ۔ اب میں مکمل طور پہ فارغ ھو چکی تھی میری پھدی سے بہت سا پانی نکل کر کچھ بیڈ پر اور قالین پر گر گیا تھا ۔

میں دربارہ سے واش روم گئی اور نہا دھو کے کپڑے پہنے اور گھر کے کاموں میں لگ گئی۔

اگلے دن حیدر نے بتایا کو کالج کی طرف سے 2 دن کے لیئے مری جا رھا ۔ میں اداس ھو گئی یہ سن کر۔

جاری ھے 

Friday, October 14, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 6

 رات کھانے کے بعد کام ختم کر کے بستر پر لیٹی تو دل و دماغ میں بس وھی لمحے تھے جو حیدر کے ساتھ گزر چکے تھے . مجھے زندگی میں پہلی بار ایسا محسوس ھو رھا تھا اس دنیا میں صرف میں ھوں اور حیدر . 

میں یہ سمجھ رھی تھی کہ شاید اس دنیا میں صرف میں ھی ایسی ھوں جو اپنے سوتیلے بیٹے کا لن چوستی ھوں . یہ سب سوچ کر مجھے کچھ عجیب سا بھی لگ رھا تھا اور اب مجھے برا بھی لگنے لگ گیا تھا اور خود سے گن آ رھی تھی کہ میں یہ سب کیوں کر رھی . سوتیلا ھی سہی آخر ھے تو میرا بیٹا اور میں اسکی ماں . میں نے سوچا انٹرنیٹ پہ ریسرچ کی جائے کیا ایسا ممکن ھے کیا میرے علاوہ بھی کوئی عورت ایسا کرتی . میں نے کمپیوٹر آن کیا اور گوگل میں بس یہ لکھا step mom and step son اور سرچ پہ کلک کر دیا. 

مجھے حیرت کا اک جھٹکا لگا انٹرنیٹ بھرا پڑھا تھا بڑی عمر کی عورتیں چھوٹے لڑکوں سے چدوا رھی تھی . بلاگ  تک لکھے گئے تھے کئی ویب ایسی تھیں جن میں لوگ ایک دوسرے سے سوال جواب کر رھے تھے

ایک ویب سائٹ پہ میں نے فرضی نام سے اکاونٹ بنایا اور میں نے ایک سوال لکھا 

"can stepmom and stepson share love to each other ?"

تھوڑی دیر کے بعد ھی وہاں جواب آنے لگ گئے جو سب کے سب مثبت تھے اور وہاں کچھ عورتوں نے بھی جواب درج کئے ھوئے تھے جو سب کی سب انگریز تھیں . ایک عورت نے لکھا کہ مس آپ اگر سوتیلے بیٹے سے کرنا چاہتی سیکس تو آپ سوچیں نہیں بس کر گزریں.

ایک اور عورت نے لکھا میرا بیٹا ابھی 18 سال کا ھے لیکن وہ روزانہ میری پھدی مارتا ایسے جیسے کوئی بہت طاقتور مرد ھو . اس عورت کو کسی اور عورت نے واپس جواب دیا کہ بچے ماوں کے اتنے عاشق ھوتے ھیں کہ اگر دن میں 5 بار بھی انکو بولو تو پیچھے نہیں ہٹیں گے.

زندگی میں پہلی بار میں نے انسیسٹ کو جانا ور سمجھا کہ انسیسٹ ایک بہت حسین رشتہ ھے اور لوگ اسکو دل و جان سے نبھا رھے اور جوں جوں میں انسیسٹ کو پڑھتی گئی مجھے سکون اور خوشی ملنے لگ گئی

ایک عورت نے لکھا میرا بیٹا جب صبح کالج کیلیئے جاگتا تو بستر پر اٹھنے سے پہلے مجھ سے لن چوسواتا جب کہ وہ رات کو مجھے چود بھی چکا ھوتا . ایسے ھی بہت ست جوابات پڑھ کر مجھے حوصلہ ھوا کہ دنیا میں مجھ سے علاوہ بھی عورتیں ھیں جو ایسا کرتی 

 میں رات سوئی نہیں ساری رات انسیسٹ پڑھتی اور دیکھتی رھی . رات کے آخری پہر ناجانے مجھے کیا سوجی میں بستر سے اٹھ کر کمرے سے باہر نکلی اور حیدر کے کمرے کی طرف گئی اور دورازے کے پاس جا کر ہلکے سے دستک دی اور دھیمی آواز میں حیدر کو پکارا. دو تین بار ایسا کرنے سے حیدر نے دورازہ کھولا اور میں جلدی سے اندر داخل ھو گئی .

حیدر نے کہا امی اس وقت کیا ھوا آپکو 

میں نے کہا گرمی چڑھ گئی سوچا تم سے مل لوں دیکھ لوں تم کو حیدر مجھے تم پہ اب پیار بہت آتا ھے . 

حیدر کہنے لگا امی میں بھی آپ سے بہت پیار کرتا ھوں آپکے لیئے جان بھی حاضر .

 میں نے حیدر کو گلے لگا لیا اور اسکے ماتھے کو چوما اور آنکھوں پہ چومنے لگی اور بولی میرا شہزادہ بیٹا ھے ماں کی جان ھو تم . 

حیدر نے میرے ممے کو ہاتھ میں پکڑ کر دبایا اور بولا امی آپ جیسا کوئی نہیں جتنی آپ خوبصورت ھیں اس سے زیادہ آپ سمجھدار ھیں . 

میں نے حیدر کے لن کو پکڑا اور بولی اسکو کیوں قید کیا ھوا آزاد کرو اسکو اور وہ ہنسے لگا . میں اسکے بستر پر سیدھی لیٹ گئی اور اسکو کہا لن باہر نکال کر اور آو اور اپنا لن میرے منہ میں ڈالو . اس نے ایسا ھی کیا اور لن میرے منہ میں ڈال کر اندر باہر کرنے لگ گیا اسکے لن کا ذائقہ چکھنے کی دیر تھی میری پھدی نے گیلا ھونا شروع کر دیا . حیدر میرے منہ میں اب لن کو حلق تک جھٹکے مار رھا تھا

 تھوڑی دیر بعد ھی حیدر میری منہ میں چھوٹ گیا اور میں نے بھوکی شیرنی کی طرح اسکی ساری منی پی لی حیدر مجھ سے الگ ھوا میں بھی اٹھی گئی اور دیوار کے پاس جا کے کھڑی ھو گئی اور گانڈ کو تھوڑا باہر نکالا اور حیدر کو کہا کہ میری شلوار نیچے کرو ۔

حیدر کے میری شلوار نیچے کی اور میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگ گیا اسکا چھونا مجھے بہت اچھا لگ رھا تھا میری نے کہا بیٹا پیار نہیں کرو گے ماں کو ۔ وہ سمجھ گیا اور میری گانڈ کو چومنے لگ گیا اور پھر میری پھدی پہ بھی چوما مزے سے میری سسکاری نکلی اور میں نے اپنے ممے پکڑ لیئے اور حیدر نے اب باقاعدہ پھدی کو چومنا شروع کر دیا تھا اب وہ ساتھ ساتھ میری پھدی کو چاٹتا اور چومتا بھی ۔ میری آنکھیں بند تھی میں مزے میں تھی اچانک مجھے محسوس ھوا کہ حیدر کو لن میری پھدی کو چھو رھا ابھی میں نے پیچھے مڑ کے دیکھا ھی تھا کہ ایک جھٹکے سے حیدر نے اپنا سارا لن میری پھدی میں اتار دیا اور میری ممے پکڑ کر مجھے دیوار سے لگا دیا۔ میں اس بات کیلئے ابھی تیار نہیں تھی میں نے حیدر کو کہا لن باہر نکالو ایسا نہ کرو لیکن وہ رکا نہیں اور جھٹکے مارنے لگ گیا میری پھدی پہلے سے ھی اتنی گرم تھی کہ اسکا لن اندر جاتے ھی میں ڈسچارج ھونے لگ گئی اور میں نے قدرے غصے سے اسکو کہا کہ باہر نکالو ۔ اس نے دیکھا کہ ماں غصے میں ھے باہر نکال کر کہنے لگا امی ایسا بھی کیا ھے کہ جو میں اندر نہیں ڈال سکتا ۔ میں نے کہا ابھی تم بچے ھو تمہیں نہیں سمجھ ان باتوں کی اسنے کہا امی ایسا ظلم نہ کریں مجھے کنویں کے پاس پہنچ کر ایسے پیاسا نہ جانے دیں میں نے کہا آج کہ بعد اگر تم نے ایسا کیا تو میں تم سے ناراض ھو جاؤں گی ۔ وہ اداس سا منہ بنا کر چپ ھو گیا میں نے  کہا اب میرا مزہ خراب نہ کرو ادھر آ کے میری پھدی چوسو۔

اور بیڈ پر لیٹ کے اپنی ٹانگیں کھول دی اور اپنی پھدی اسکے سامنے کر دی اور کہا کہ زبان اندر ڈال کر پھدی چوسو سمجھ گئے نا بس پھدی میں زبان ڈالنی اور اسکو چوسنا ھے چاٹنا نہیں ۔ وہ سر ہلا کر نیچے جھکا اور میں پھدی میں اپنی زبان گھسا اور میری پھدی کے باہر والے حصے پر ہونٹ رکھ کر چوسنے لگ گیا ۔ ایسا کرنے سے میرے جسم میں اک کرنٹ کی لہر دوڑ گئی اور میں مزے سے اپنے سر کو ادھر ادھر کرنے لگ گئی۔

وہ دیوانہ وار میری پھدی چوسے جا رھا تھا اور میں مزے میں مدھوش سی ھو گئی تھی مجھے پھدی میں اسکی زبان کسی چھوٹے لن کے جیسے لگ رھی تھی لیکن مزا ایسا آ رھا تھا کہ بیان سے باہر ھے ۔

میں نے اسکے سر پہ ہاتھ رکھا ھوا تھا اور میری پھدی کا پانی اسکے منہ میں جا رھا تھا تھا جسے وہ بڑے شوق سے پی رھا تھا۔ میں منزل کے قریب تھی حیدر کی زبان اب میری پھدی میں گھوم رھی تھی میں نے زور سے اسکے سر کو اپنی پھدی پہ رکھا ھوا تھا جیسے ابھی اسکو سارا پھدی میں گھسا دوں گی اب میری پھدی ڈسچارج ھو رھی تھی اور حیدر پوری طاقت سے اسکو چوس رھا تھا پھر میرے جسم نے جھٹکے کھانے شروع کر دیے اور میں مکمل طور پہ اسکے منہ میں چھوٹ گئی ۔

میں اسکے بستر سے اٹھی اور حیدر کو کہا شاباش بیٹا ایسے ھی ماں کی خدمت کیا کرو ۔ اک دن اسکا پھل بھی ملے گا ۔ 

جاری ھے 

 

Tuesday, October 4, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 5

دو دن ایسے ھی گزر گئے میری حیدر سے کوئی خاص بات نہیں ھوئی جس میں ایک دن اتوار کا تھا سب لوگ گھر میں تھے اور دوسرے دن حیدر سارا دن گھر سے باہر رھا اور میں بھی اپنے کاموں میں مصروف رھی ۔
لیکن میرے دل و دماغ میں بس حیدر تھا اور اسکا لن ۔ میرا دل پھر سے اسکو چھونے کو کر رھا تھا اس دوران میں جب بھی واش روم گئی ہر بار پھدی کو مسل کر حیدر کے لن کو یاد کرتی اور ہر بار میری پھدی مجھے کہتی شہناز ہاتھ سے کام نہیں چلنا تیری پھدی کو لن کی ضرورت ھے ۔
اب تیسرا دن تھا اور حیدر اپنے روم میں تھا مجھے سے رھا نہیں گیا اور میں اسکے روم میں چلی گئی اور حیدر کی طرف دیکھا اور کہا 
بیٹا جہاں گیند لگی تھی وہاں اب درد تو نہیں 
حیدر کہنے لگا نہیں امی اب ٹھیک ھے 
میں نے کہا اچھا مجھے دیکھاؤ ذرا دیکھوں کتنا ٹھیک ھے وہ اپنی جگہ سے کھڑا ھوا اور اپنا لن شلوار سے باہر نکالا ۔ اسنے شاید کل ھی اپنے لن کے آس پاس کے بال صاف کئیے تھے پہلی بار اسکے ٹٹے غور سے دیکھے مجھے لگا کہ میں نے مس کر دیا شاید کچھ کیونکہ اسکے ٹٹے مجھے اتنے مذیدار لگ رھے تھے میں نے سوچا انکو پہلے کیوں نہیں چوسا ۔
میں نے لن کے ٹوپے کو انگلی سے چھیڑا اور کہا ہاں اب ٹھیک لگ رھا ھے وہ کہنے لگا امی سب آپکے منہ کا کمال ھے 
میں نے کہا کیا کروں میرا بیٹا جو درد میں تھا ماں نہیں رکھے گی خیال تو کون رکھے گا وہ کہنے لگا امی اور زیادہ خیال رکھا کریں اور ھم دونوں ہنسے لگے ۔
پھر میں زمین پہ بیٹھ گئی اور اسکے ٹٹوں کو ہاتھ لگا کر دیکھنے لگ گئی وہ بہت صاف لگ رھے تھے ۔ میں نے ایک ٹٹے کو زبان سے چاٹا اور دوسرے ٹٹے کو انگلیوں سے چھیڑنے لگی اسکا لن میرے منہ پہ لگ رھا تھا اور مجھے ٹٹے چاٹنے میں مسلہ پیش آتا تھا میں نے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اوپر کر دیا اور ایک ٹٹے کو منہ میں ڈال کر چوسنے لگ گئی اور اسی طرح دوسرے ٹٹے پر بھی حملہ کر دیا اور اب کی بار میں نے زور سے چوسا تو حیدر کی کراہنے کی آواز آئی کہ امی آرام سے لیکن میں نے اپنا ردھم توڑا نہیں اور مسلسل اسکے ٹٹے چوسنے لگ گئی ۔
مجھے ٹٹے چوسنا اتنا اچھا لگ رھا تھا کہ میں چاہتی تھی کہ اسکے ٹٹے چاٹتی چوستی رھوں حیدر کہنے لگا امی آرام سے کریں مجھے درد ھو رھا میں نے اسکی طرف ایسے دیکھا جیسے کہہ رھی ھوں کہ چپ کرو ۔ پھر وہ نہیں بولا اور میں نے اسکے ٹٹوں کو چاٹنا شروع کر دیا ۔
اور اسکے لن کو ہاتھ سے پکڑ کر اسکی مٹھ مارنے لگ گئی حیدر کا لن فن تن چکا تھا اور میں نے لن کو تیزی سے ہلانا شروع کر دیا اور حیدر کے ایک ٹٹے کو منہ میں ڈال کر کھو گئی اسکو چوسنے میں زندگی میں پہلی بار تھا کہ میں کسی کے ٹٹے چاٹ اور چوس رھی تھی ۔
حیدر نے کہا امی درد تو ھو رھا لیکن مزہ بھی بہت آدھا پلیز کرتی رھیں رکھنا نہیں ۔ میں نے اسکے ٹٹوں کو چاٹ رھی تھی اب زبان سے اور اسکا لن جو میرے ہاتھ میں تھا اسکی مٹھ لگا رھی تھی 
اتنے میں باہر کی ڈور بیل بجی اور میں چونک گئی اور حیدر کو کہا جلدی سے شلوار اوپر کرو اور خود وہاں سے اٹھ کے باہر گئی اور اپنے چہرے کو ڈوپٹے سے صاف بھی کرنے لگی ۔
مین ڈور کھولا تو مانگنے والا تھا جس کو دیکھ کر میں کچھ مطمن بھی ھوئی اور اس حرامی پہ غصہ بھی آیا کہ سارا مزہ ھی کرکرا کر دیا۔ خیر اسکو پیسے دے کر جلدی سے دروازہ بند کیا اور حیدر کے کمرے میں داخل ھو گئی اور جاتے ساتھ ھی اپنی قمیص اوپر کر اپنے ممے باہر نکالے حیدر کو کہا مانگنے والا تھا فکر مند نہ ھو ادھر آؤ اور امی کا دودھ بھی پیو ۔
وہ کہنے لگا امی آپکا دودھ تو آتا ھی نہیں ۔ میں نے کہا تم سمجھو دودھ آ رھا ۔ وہ مسکرایا اور میری طرف بڑھا اور کھڑے ھی کھڑے میرا ایک مما اپنے منہ میں ڈال لیا اور چوسنے لگ گیا میں نے اسکو کھینچ کر اپنی طرف کیا اور دیوار سے ٹیک لگا لی اور حیدر کو کہا اب چوسو۔ 
وہ میرے ممے کو چوسنے لگ گیا اسکے چوسنے سے مجھ پر شہوت کا حملہ ھونے لگ گیا اور میری پھدی گیلی ھونے لگ گئی اور میرا دل کرنے لگ گیا کہ حیدر سے آج چودا لوں تو کیا حرج لیکن میرا دماغ مجھے یہ کرنے نہیں دے رھا تھا اور میری پھدی بھی اب گرم چوٹ مانگ رھی تھی ۔
میں نے حیدر کا ہاتھ پکڑ کر اپنی شلوار کے اندر ڈال دیا وہ سمجھ گیا اور ایک ہاتھ سے میری پھدی کو انگلیوں سے چھیڑنے لگ گیا ۔
وہ بہت تیزی سے میرے ممے چوس رھا تھا اور ساتھ میری پھدی میں اب انگلی بھی ڈال دی تھی ۔ میں نے آنکھیں بند کر کے اسکے سر پہ ہاتھ رکھ کر اسکے بالوں کو سہلا رھی تھی ایک سے دو منٹ کے اندر ھی میری پھدی پانی چھوڑنے لگ گئی میں نے حیدر کو اپنے ساتھ چپکا لیا اور میری پھدی نے اسکا سارا ہاتھ گیلا کر دیا ۔ 
حیدر نے ہاتھ باہر نکالا مجھے سے الگ ھوا ھی تھا کہ میں نے اسکی شلوار کھول کے نیچے گرا دی اور اسکے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر نیچے بیٹتی چلی گئی اور اسکے چمکدار ٹٹوں پہ پھر سے حملہ کر دیا اب حیدر نے خود ھی میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پہ رکھ دیا اور میں ایک ہاتھ سے اسکی مٹھ لگانے لگ گئی اور منہ میں اسکے دونوں ٹٹے ڈال لئیے اور انکو چوسنے لگ گئی ۔ حیدر مزے سے کراہ رھا تھا اور میں اب تیزی سے اسکے لن کی مٹھ لگا رھی تھی اور ٹٹوں کو چوس رھی تھی ۔ حیدر نے ایک زور کی آواز کی اور ساتھ ھی اسکے لن سے منی کا ایک فوارر میرے بالوں پہ گرا اور تھوڑا سا میری ماتھے پر ۔ اسکے ٹٹے اب بھی میرے منہ میں تھے اور اسنے ساری منی میرے اوپر ھی گرا دی میں نے ٹٹوں کا منہ سے نکالا اور کھڑی ھو  گئی ۔ 
حیدر نے میری طرف دیکھا اور ایک کپڑا اٹھا کر مجھے دیا اور کہنے لگا امی سوری مجھے پتا ھی نہیں چلا ۔ میں نے ہنس کے کہا کوئی بات نہیں ایسا ھوتا ھے ایسے کاموں میں ابھی نادان ھو سیکھ جاؤ گے۔ کہنے لگا امی یہ تجربہ میرے لئیے باکل نیا تھا لیکن بہت زبردست بھی۔

جاری ھے 

میرے ٹوئیٹر فالورز کو ڈبل روٹی کا شکریہ جنہوں نے میری کہانی کو سراہا         

Monday, September 26, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 4

 حیدر کے اوپر سے اٹھ کر میں مدھوش سی اسکے بستر پر گر گئی اور حیدر کیطرف دیکھنے لگی وہ اپنے چہرے کو صاف کر رھا تھا جو کہ میری پھدی کے پانی سے تقریبا بھرا ھوا تھا 

حیدر سے میں نے کہا بیٹا تم نے مجھے سکون دیا اب ماں تیرا بہت خیال رکھے گی 

حیدر بولا امی آپ تو پوری استاد نکلی 

میں نے کہا ابھی تو تم دیکھتے جاؤ آگے آگے کیا ھوتا ھے 

حیدر بولا امی کیا آپ مجھے کرنے بھی دیں گی 

میں نے کہا اتنی جلدی بھی کیا ھے  صبر رکھو صبر کا پھل میٹھا ھوتا ھے اور وہ مسکرانے لگا میں اسکے بستر سے اٹھی اور کپڑے پہن کر باہر نکل آئی اور سب سے پہلے اپنے سسر کے کمرے کی کنڈی کھولی اور اپنے کمرے میں آگئی آج مجھے بہت ہلکا ہلکا محسوس ھو رھا تھا میں نے سوچ لیا تھا کہ حیدر کو کبھی چودنے نہیں دوں گی بس یہ حد ٹھیک ھے اس سے آگے کچھ نہیں ھونے دوں گی میرے لیئے اتنا ہی کافی ھے کہ مجھے اک مرد ذات کو چھونے کی کمی پوری ھو گئی 

آج جو کچھ ھوا یہ سب یاد کر کے مجھ پر پھر سے شہوت سوار ھونے لگی اور میرا ایک ہاتھ خودبخود میری پھدی کی طرف چلا گیا اور میں نے شلوار نیچے کر کے اپنی پھدی کو مسلنا شروع کر دیا 

میری پھدی اس وقت بھی پانی چھوڑ رھی تھی اور میں مزے سے پھدی کو مسل رھی تھی پھر میں نے اپنی ایک انگلی پھدی میں ڈال دی اور پھدی کے اندر انگلی کرنےلگا گئی میرے دماغ میں ایک بات آئی اور میں نے پھدی میں سے انگلی نکال کے منہ میں ڈال لی اور اپنی پھدی کا پانی جو انگلی پہ لگ گیا تھا اسکو چاٹنے اور چوسنے لگ گئی 

میرا دل کر رھا تھا کہ حیدر بھی ھو ابھی یہاں اور میری پھدی میں اپنا لن گھسا دے اور جتنا زور وہ لگا سکتا اتنی ھی زور سے میری پھدی میں اپنا لن مارے 

اسی کشمکش میں میری نظر ٹی وی ریمورٹ کی طرف گئی میں نے ہاتھ بڑھا کے اسکو اٹھا لیا ۔ اس وقت وہ ریموٹ مجھے ایک لن جیسا لگا میں نے اس کو اپنی پھدی کے منہ پہ فٹ کر کے اندر گھسا دیا اور سرور کی ایک نئی منزل کی طرف چلی گئی 

اب میں یہ سوچ رھی تھی کہ یہ ریموٹ نہیں بلکہ حیدر کا لن ھے اور اسکو اپنی پھدی میں اندر باہر کرنے لگ گئی وہ جب میری پھدی میں سارا جاتا تو میری منہ سے ایک دبی سی سسکاری نکلتی ۔ مذید مزے کےلئے میں نے اپنی قمیص اوپر کر دی اور اپنا ایک مما باہر نکال کے اسکو دوسرے ہاتھ سے مسلنے لگا گئی دوسرے ہاتھ سے ریموٹ سے پھدی کو چود رھی تھی ریموٹ ذرا موٹا تھا تکلیف بھی کر رھا تھا لیکن مزہ تکلیف سے بھی دگنا تھا 

یہ زندگی میں پہلی بار تھا جب میں نے لن کے علاؤہ کوئی چیز پھدی میں کی تھی ۔ لگ بگ کوئی 5 منٹ ایسا کرنے سے میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا جس سے میرے بیڈ کی شیٹ گیلی ھونے لگ گئی اور میں سکون کو پہچنے لگ گئی ۔ جب میں تسلی سے فارغ ھو گئی اور میری سانسیں بحال ھوئی تو آٹھ کے باتھ روم میں گئی ، نہا دھو کے پھر کمرے میں آئی اور بیڈ شیٹ بدل کر ایسے ھی لیٹ گئی اور حیدر اور اسکے لن کے بارے میں سوچنے لگ گئی  

شام تک میں ایسی ھی باتیں سوچتی رھی اور اس سوچ نے مجھ پر شہوت جگا دی میں پھر سے حیدر کے لن کو یاد کر کر کے اسکو چھونا چاہ رھی تھی 

شام ڈھل جانے کے بعد اندھیرا چھا گیا میں کمرے سے باہر نکلی تو حیدر گھر کے صحن میں بیٹھا تھا اور اپنے دادا سے باتیں کر رھا تھا جیسے ھی میری نظریں اس سے ملی میں نے اسکو اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کر کے چھت پہ چلی گئی 

کچھ دیر بعد حیدر میرے پیچھے چھت پر آ گیا اور میں نے اسکو بانہوں میں کس لیا اور اسکے ہونٹوں کو چوسنے لگ گئی مجھے یہ سب کر کے بہت اچھا لگا تھا تھا میں کبھی اسکا اوپر والا ہونٹ چوستی اور کبھی نیچے والا 

پھر میں نے اسکو کہا کہ اپنی زبان باہر نکالو اسنے ایسا ھی کیا اور میں اسکی زبان چوسنے لگ گئی اب میں نے بھی اپنی زبان اسکے منہ میں ڈال دی اور وہ اسکو چوسنے لگ گیا اسنے میرا ایک مما اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور میری زبان کو چاٹنے لگ گیا میں نے بھی ہاتھ نیچے کر کے اسکےلن کو پکڑ لیا اسکا لن ڈنڈے کی طرح سخت ھو چکا تھا اور میں ہاتھ سے اسکے لن سے کھیلتے ھوئے اسکے ٹٹے ٹٹولنے لگ گئی 

اس دوران ھم دونوں ایک دوسرے کی زبان سے کھیل رھے تھے پھر میں زمین پہ بیٹھ گئی اور حیدر سے کہا لن باہر نکالو اسنے ایسا ھی کیا اور لن کو باہر نکال کے میں منہ کے سامنے کر دیا وہ سمجھ گیا تھا کہ اب میں اسکے لن کو چوسنے والی ھوں 

میں نے اسکے لن کے ٹوپے کو چوما اور چومتی چومتی نیچے ٹٹوں تک گئی اور ایسے میں نے اسکے سارے لن کو چوسنا شروع کر دیا حیدر بولا امی آپ کو اتنا اچھا لگتا ھے یہ ۔ میں نے کہا جی میرے بچے تیری ماں کتنے سالوں سے تڑپ رھی اب جا کے ملا ھے یہ لن اور اتنا کہنے کے بعد میں نے اسکے لن کے ٹوپے کو منہ میں لے لیا اور چوسنے لگ گئی 

اسکے ٹوپے کا ذائقہ اتنا شاندار تھا کہ میں نے زبان اس پہ رکھ کے روز سے چوسنے لگ گئی حیدر کے منہ سے کراہنے کی آواز آئی اور اس نے کہا آرام سے امی درد کر رھا لیکن میں نے ٹوپے کو منہ سے نکالا نہیں اور ایک دم سے سارا لن منہ کے اندر ڈال لیا میرا نیچے والا ہونٹ اسکے ٹٹوں سے جا کے لگا میں نے پھر سارا لن منہ سے باہر نکالا اور ایک بار پھر ٹوپے پہ ہونٹ رکھ کر سارا لن ایک دم سے منہ میں لے لیا ۔ اب میری اسپیڈ بڑھنے لگ گئی تھی اور میں خود اپنا منہ اسکے لن سے چود رھی تھی حیدر مزے سے کراہیں بھر رھا تھا اور میں اسکے لن کو جیسے کھا رھی تھی۔  

میں جیسے ھی رکی سانس لینے کو توحیدر کو ناجانے کیا سوجی اور لن سے میرے منہ کو زور دار طریقے سے چودنے لگ گیا میں اسکو روکتی ھی رہ گئی لیکن وہ کہاں رکنے والا  تھا ۔ وہ جم کے میرا منہ چود رھا تھا مجھے اس گندے کھیل میں مزہ آرھا تھا ۔ ھم دونوں ماں بیٹا ساری دنیا سے بے خبر تھے میں نے اسکی ہیپس کو پکڑا ھوا تھا اور اسنے میرے سر کو اور وہ میرا منہ چود رھا تھا پھر مجھے اک دم محسوس ھوا کہ اب وہ فارغ ھونے والا ھے تو میں نے منہ بند کر لیا وہ اپنے لن کی منی میرے منہ میں گرانے لگ گیا جس کا ایک قطرہ بھی میں نے باہر نہیں آنے دیا اور ساری پی گئی ۔

حیدر نے لن باہر نکالا اور کپڑے سیٹ کرکے نیچے اتر گیا اور میں بھی کچھ دیر بعد نیچے چلی گئی 

جاری ھے 


 

 







 


Wednesday, September 21, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 3

 حیدر کے کمرے سے باہر آ کر میں اپنے سسر کے کمرے کی طرف گئی اور یہ تسلی کی کہ وہ سو رھے ھیں اور ان کے کمرے میں جھانکا تو دیکھا وہ سو رھے ھیں میں نے دھیرے سے انکا دروازہ بند کر کے باہر سے کنڈی لگا دی کیونکہ مجھے اندازہ تھا کہ وہ اب شام سے پہلے نہیں جاگے گے اور کنڈی لگانے کا مقصد اگر جاگ بھی گئے تو مسلئہ نہیں بنے گا کوئی اب میں واپس سیدھا حیدر کے روم کی طرف گئی اور دروازہ بند کر کے اندر چلی گئی حیدر اتنے میں دربارہ لیٹ چکا تھا میں نے اسکی طرف دیکھا تو مجھے وہ بہت معصوم لگا میں نے کہا حیدر میرے بچے مجھ سے وعدہ کرو تم یہ بات راز رکھو گے اور کبھی کسی سے ذکر نہیں کرو گے کہنے لگا امی آپ یقین کریں میں ایسا کبھی نہیں کرتا مجھے آپکی قسم 

میں نے کہا جیسے میں نے تمہاری مدد کی تمہیں بھی میری مدد کرنی ھو گی میری پیاس بجھانی ھو گی  

اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنے ممے پہ رکھ دیا وہ میرا مما پکڑ کر بہت خوش لگ رھا تھا میں نے پیار سے اسکے سر پر ہاتھ پھیرا اور بولی دودھ پیئے گا میرا بچہ ۔ اس نے سر ہاں میں ہلایا میں نے قمیص کو اوپر کر کے ممے باہر نکال لیئے حیدر کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا کہتا امی آپ بہت کمال کی عورت ھیں آپکے دودھ بہت پیارے ھیں 

 میں نے اسکا سر پکڑ کر اپنے مموں میں چھپا لیا اور کہنے لگی حیدر میرے بچے ماں کو پیار کرو مجھے ضرورت ھے ۔ وہ مموں کو چومنے لگ گیا کبھی ایک کو پکڑتا مسلتا تو کبھی دوسرے ممے کو میں نے آنکھیں بند کرلی اچانک اس نے میرے ممے کا نپل منہ میں ڈال لیا اور مما چوسنے لگ گیا اور میری پھدی پھڑپھڑانے لگی اور میں نے کہا آہ میرے سوہنا چوس لے ماں کو ۔ مجھے اسکا ایسے ممے چوسنا بہت اچھا لگ رھا تھا اور میرا دل کر رھا تھا کہ اسکا لن سارا پھدی میں ڈال کر اوپر بیٹھ جاؤں اور وہ میرے ممے چوستا رھے لیکن میں ابھی اس سے چودانا نہیں چاہتی تھی میں ابھی کچھ حیا قائم رکھنا چاہتی تھی ۔ 

حیدر چھوٹے بچوں کی طرح میرے مموں سے کھیل رھا تھا اور تھوڑا کنفیوز بھی تھا میرے ممے بڑے ھونے کی وجہ سے اسکی پکڑ میں نہیں آ رھے تھے 

دوسری طرف میری پھدی میں اک طوفان مچا ھوا تھا اور میں نے حیدر کا ہاتھ پکڑ کر شلوار کے اوپر سے اپنی پھدی پہ رکھ دیا اور کہا بیٹا اسکو بھی مسلو ساتھ ۔

حیدر کا اب ایک ہاتھ میری پھدی سے کھیل رھا تھا اور ایک ہاتھ میں میرا ایک مما اور دوسرا مما اسکے منہ میں تھا اور میں مزے کی دنیا میں تھی مجھ پر شہوت سوار ہو گئی تھی ۔

میں آہستہ سے آواز کر رھی تھی مزے سے کراہ رھی تھی ۔ مجھ پر اک جنون سوار تھا میں نے جلدی سے اپنی شلوار اتار دی اب میری پھدی حیدر کر سامنے تھی اور مجھے سکون چائیے تھا میں لن پھدی میں لینا چاہتی تھی لیکن میرا دل نہیں مان رھا تھا کیونکہ میں نے کبھی اپنے شوہر کے سوا کسی دوسرے کا لن اس پھدی میں نہیں جانے دیا تھا ۔

پھر میرے دماغ میں اک آئیڈیا آیا اور میں نے حیدر کو کہا لیٹ جاؤ سیدھے ھو کر وہ بنا کچھ کہے لیٹ گیا اور میں پھدی لے کر اسکے منہ کے پاس گئی اور کہا زبان باہر نکالنا جب میں پھدی تمہارے منہ پہ رکھوں وہ بولا امی مجھے یہ سب نہیں آتا میں نے کہا میں ھوں نا تمہیں سیکھا دوں گی اور اس سے پہلے کہ حیدر کچھ بولتا میں نے پھدی اسکے ہونٹوں سے لگا دی ایسا کرنا تھا کہ میرے اندر کرنٹ جیسی اک لہر اٹھی اور میں بے اختیار پھدی کا دباؤ اسکے منہ پہ بڑھاتی گئی حیدر نے نیچے سے نکلنا چاہ لیکن اب میں نے اسکو دبوچ لیا تھا اور پھدی کو اسکے ہونٹوں سے رگڑنے لگی تھی ۔

حیدر بے بسی سے نیچے مچل رھا تھا اور میں اپنی پھدی اسکے منہ میں ڈالے ہل رھی تھی اسکوقت مجھے کوئی احساس نہیں تھا کہ میں یہ سب کیا کر رھی بس مجھے ابھی اپنی پھدی کو سکون دلانا تھا اب حیدر کی زبان پھدی کے اندر تھی اور میں اسکی زبان سے چد رھی تھی اور حیدر کو اب شائد مزہ آ رھا تھا اسے ماں کی پھدی کھانے میں مزہ آرھا تھا میں نے اب باقاعدہ اسکے منہ پہ اچھلنا شروع کر دیا تھا جیسے ھی مجھے لگا کہ اب میری پھدی جھڑنے لگی میں نے حیدر کے منہ کو دبوچ لیا میری پھدی کا پانی حیدر کے منہ میں بھر گیا اور کچھ منہ سے باہر نکل آیا ۔ 

جاری ھے 

Sunday, September 18, 2022

ماں ھوں شرم کرو پارٹ 2

 میں نے کہا بیٹا یہ بھی بہت ہےکہ تم میرے سامنے اپنا لن نکال کر کھڑے ہو اگر کسی نے دیکھ لیا تو قیامت آجائے گی کہنے لگا امی مجھے درد ھے اور آپ کو کچھ پروا بھی نہیں میری اگر میں آپکا سگا ھوتا تو آپ کیا میری مدد نہ کرتی میں نے کہا ایسا کچھ نہیں تم ھی میرے بیٹے ھو 

اچھا رکو میں کچھ مدد کرتی  میں  جلدی سے اپنے کمرے میں گئی اور وہاں سے تیل کی شیشی لے آئی اور انگلی پہ تیل لگا کر اسکے لن کے ٹوپے پہ ملنے لگی میرا دل تو چاہا رھا تھا کہ میں اسکے لن کو پیار کروں منہ میں ڈالوں چوسوں لیکن میں اسکو یہ احساس نہیں دلانا چاہ رھی تھی کہ میں یہ سب کرنا چاہتی ھوں اسکے ساتھ ۔

سالوں بعد کسی لن کو اپنے سامنے دیکھ کر میری پھدی مجھے پکار پکار کر کہہ رھی تھی کہ شہناز یہ ھی موقع ھے لن کے ٹوپے پہ اب میں نے اپنی ہتھیلی سے مالش شروع کردی تھی اور میرا یہ حال تھا کہ میری دل کی دھڑکنیں تھم نہیں رھی تھی اور میری پھدی نے میری ساری شلوار گیلی کردی تھی 

میں نے اب حیدر سے پوچھا بیٹا درد کچھ کم ھوا تو وہ کہنے لگا جی امی اب کچھ بہتر ھے میں نے اچانک سے اپنا ہاتھ لن سے اٹھا لیا اور کہا کہ چلو ٹھیک ھو جائے گا تم پریشان نہ ھونا اور یہ بات کبھی کسی کو نہیں بتانا اب میں گھر کے کام کرلوں اور جانے کے لئے واپس مڑی لیکن میرا دل نہیں مان رھا تھا کہ ایسے ادھورہ واپس چلی جاؤں حیدر نے کہا امی بات سنیں پلیز تھوڑا سا اور مالش کر دیں میں نےکہا نہیں اتنا بہت ھے اور یہ بھی بہت ھو گیا ھے وہ کہنے لگا امی ایک بار ادھر اسکو کو دیکھ تو لیں یہ سوج رھا ھے میں نے جو دیکھا تو اسکا لن اب جھٹکے مار رھا تھا ہلکے ہلکے جو بہت زیادہ شہوت جگا رھا تھا میری اندر کہنے لگا امی آپ سمجھ دار ھو جو شروع کیا ھے اب ختم بھی کرو اسکو پلیز امی اب سمجھ رھی نا میں کیا کہہ رھا 

میں نے کہا حیدر جو تم کہہ رھے وہ نہیں ھو سکتا تم میرے بیٹے ھو کہنے لگا امی اسی وجہ سے آپ کو بتایا آپ میری دوست بھی تو ھیں اگر آپ کو نہیں بتاؤں گا تو کس کو بتاؤں گا پلیز تھوڑا سا اور کر دیں میں نے کہا چلو میں دیکھتی ھوں کیا کرنا مجھے ابھی تھوڑا گھر کا کام ختم کر لینے دو یہ کہہ کر میں کمرے سے باہر نکل آئی اور سیدھا اپنے کمرے میں چلی گئی اور دروازہ لاک کر  کے اپنی گیلی شلوار اتار دی جو پھدی کے پانی سے بہت زیادہ گیلی ھو گئی تھی میں نے پھدی پہ ہاتھ رکھا اور مسلنے لگی حیدر کے لن کا سوچ کر ھی مجھے مزہ سا آنے لگا اور میں پھدی کے اندر انگلی ڈال کے اندر باہر کرنے لگ گئی اور ایک منٹ سے بھی کم وقت میں ڈسچارج ھونے لگی  

شلوار بدل کر گھر کر کام کرنے لگی لیکن میرا دل نہیں لگ رھا تھا میرے دماغ میں بس حیدر کا لن تھا اور دوسری طرف یہ سوچ بھی کہ میں اسکی ماں ھوں مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے اگر کسی کو پتہ لگ گیا تو ساری عزت ختم ھو جانی لیکن دوسری طرف ایک عورت مجھے کہہ رھی شہناز باہر کسی کے ساتھ کرنے سے اچھا گھر میں کر لو بدنامی کا ڈر نہیں رھے گا اور عزت بھی نہیں خراب ھونی حیدر کا لن ھی اب تیری منزل ھے 

اسی کشمکش میں دوپہر کے 12 ھو گئے سب مرد اپنے کام دھندوں پہ چلے گئے اور میری ساس اور نند اپنی خالہ کے گھر چلی گئی اور میرے سسر سو رھے تھے کیونکہ وہ رات کی ڈیوٹی کرتے ھیں اور حیدر ابھی تک کمرے سے باہر آیا ھی نہیں تھا 

میں چلتی ھوئی اسکے کمرے تک گئی اور باہر سے ھی آواز دی لیکن کوئی جواب نہیں آیا میں دروازہ کھول کے اندر چلی گئی تو دیکھا کہ حیدر سو رھا ھے میں نے پھر ہلکے سے آواز دی لیکن وہ کچھ نہ بولا میرے دھیرے سے چلتی ھوئی اسکے پاس گئی اور کے اوپر سے کمبل تھوڑا سا کھینچا تو دیکھا کہ وہ ننگا ھی سو رھا ھے اور اسکا لن نیم جاگی حالت میں ھے میں نے جلدی سے اسکے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور سہلانے لگی اب اسکا لن فل کھڑا ھو کے بانگیں دینے لگا تھا پھر کسی بھی ڈر سے دور ھو کے میں نے بے اختیار ھو کے اسکے لن کو چومنا شروع کر دیا اوپر ٹوپے سے چومتی اسکے ٹٹوں تک جاتی اور پھر چومتی ھوئی نیچے سے اوپر جاتی ۔ اب میں نے اسکا لن اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا اتنے میں مجھے آواز آئی امی کیا کر رھی آپ یہ میں نے لن منہ سے نکال کر کہا اپنے بیٹے کی مدد اور ساتھ ھی لن چوسنے لگی حیدر اب مزے سے آنکھیں بند کر کے مجھ سے لن چوسا رھا تھا میں نے ایک بار پھر لن منہ سے باہر نکالا اور حیدر کو کہا کہ اگر تم نے یہ بات کسی کو بتائی تو میں تمہاری جان  لے لوں گی وہ کہنے لگا امی آپ فکر نہ کریں آپکی عزت میری ھی عزت ھے 

میں پھر سے اسکے لن کو چوسنے لگ گئی اور ایک ہاتھ سے اپنی پھدی کو مسلنے لگی پھر حیدر نے کہا امی گھٹنوں کے بل بیٹھ کے چوسیں لن میرا اور ساتھ ھی وہ کھڑا ھو گیا اور میں گھٹنوں کے بل ھو گی اس طرح اسکا لن مجھے زیادہ ٹائٹ لگا اور پیارا بھی میں نے لن کے ٹوپے کو چوم کر پھر چوسنا شروع کر دیا پھر اچانک حیدر نے میرا سر پکڑ کر اپنا سارا لن میرے منہ میں ڈال حلق تک ڈال دیا اور آہستہ آہستہ میرا منہ چودنے لگ گیا میں اسکو روکنا چاہ کہ وہ ایسا نہ کرے کیونکہ مجھے یہ سب عجیب لگ رھا تھا اور لن حلق میں لگنے کی وجہ سے درد بھی ھو رھی تھی اب حیدر کی اسپیڈ بھی بڑھ گئی تھی اور وہ باقاعدہ میرا منہ چودنے لگ گیا تھا میرے حلق سے تھوک نکل کر منہ سے باہر آ رھا تھا جسکی وجہ سے میری قمیص کافی حد تک گیلی ھو چکی تھی اب حیدر میرا منہ چود رھا تھا اور میں اسکو برداشت کر رھی تھی لیکن میں خود بھی مزے کی اک دنیا میں تھی کچھ اور زوردار جھٹکے مارنے کے بعد حیدر میرے منہ کے اندر ھی ڈسچارج ھونے لگ گیا اور اسکی ساری منی میرے منہ کے اندر گرنا شروع ھو گئی حیدر نے لن باہر نکالا تو میری سانس میں سانس آئی میں نے جلدی سے اپنا منہ اور چہرہ صاف کیا اور اک بامعنی سی مسکراہٹ دے کر حیدر کے کمرے سے باہر نکل آئی ۔ 

جاری ھے     







ماں ھوں شرم کرو پارٹ 8

 اگلے دن حیدر چلا گیا اور میں اداس ھو گئی ۔ حیدر کے جانے کے بعد میرا کسی کام میں دل نہیں لگ رھا تھا ۔ آج حیدر کو گئے دوسرا دن تھا اور مجھے ب...